سوال:
السلام علیکم! میری بہن کے شوہر نے اپنی بیوی یعنی میری بہن کے نام پراپرٹی لی ہے، اور ان کی پہلی بیوی سے ایک بیٹی ہے، جو میری بہن کے ساتھ ہی رہتی ہے، اب معلوم یہ کرنا ہے کہ میری بہن کے انتقال کے بعد وارثین میں کون کون شامل ہوگا؟ کیا شوہر کی پہلی بیوی کی بیٹی بھی میری بہن کے وارثین میں شامل ہوگی یا نہیں؟ جبکہ میری بہن کی اور کوئی اولاد نہیں ہے۔
جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی شخص زندگی میں اپنی زمین کسی شخص کے نام کر دے، اور زمین کا تصرف یا قبضہ نہ دے، تو محض نام کرنے کی وجہ سے وہ شخص شرعی طور پر اس زمین کا مالک نہیں ہوتا، بلکہ وہ زمین بدستور ہبہ کرنے والے شخص کی ہی ملکیت شمار ہوتی ہے، ہبہ تام (مکمل) ہونے کے لیے زمین پر قبضہ دینا ضروری ہے۔
لہذا ذکر کردہ صورت میں اگر آپ کے بہنوئی نے آپ کی بہن کے نام مکان کرنے کے ساتھ ساتھ اس مکان کو آپ کی بہن کے قبضے اور تصرف میں دے دیا تھا، تو یہ مکان شرعی طور پر آپ کی بہن کا تصور کیا جائے گا، اور آپ کی بہن کے انتقال کے بعد ان کے تمام شرعی ورثاء میں تقسیم ہوگا، اس صورت میں آپ کی بہن کی جائیداد میں ان کے شوہر کی پہلی بیوی سے پیدا ہونے والی بیٹی کا شرعاََ کوئی حصہ نہیں ہوگا۔
اور اگر آپ کے بہنوئی نے قبضہ نہیں دیا تھا، صرف نام کیا تھا، تو مکان آپ کے بہنوئی کی ہی ملکیت شمار ہوگا اور بہنوئی کے انتقال کے بعد ان کے شرعی ورثاء میں تقسیم ہوگا، اس صورت میں آپ کے بہنوئی کی پہلی بیوی سے پیدا ہونے والی بیٹی کو بھی حصہ ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار:(689/5، ط: دار الفکر)
"بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة"۔
الھندیة: (378/4، ط: دار الفکر)
لا يثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار،هكذا في الفصول العمادية.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی