عنوان: منگل کے دن حجامہ لگوانے کا شرعاً کیا حکم ہے؟ (9758-No)

سوال: مفتی صاحب اس حدیث کے بارے میں بتائیں:حضرت کبشہ بنت ابوبکرہ سے روایت ہے کہ ان کے والد نے اپنے گھر والوں کو منگل کے دن پچھنے لگوانے سے منع کیا تھا اور حضور ﷺ سے نقل کرتے تھے کہ منگل کا دن خونی دن ہے اور اس میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اس میں خون نکلنے سے انسان تندرست نہیں ہوتا۔ کیا یہ روایت درست ہے اور کیا منگل کے دن حجامہ نہیں لگوانا چاہیے؟

جواب: واضح رہے کہ منگل کے دن حجامہ لگوانے سے متعلق مختلف روایات وارد ہوئی ہیں، بعض روایات میں منگل کے دن حجامہ لگانے سے منع کیا گیا ہے، جیسا کہ سنن ابی داؤد میں ہے:
حضرت کبشہ بنت ابوبکرہ سے روایت ہے کہ ان کے والد نے اپنے گھر والوں کو منگل کے دن پچھنے لگوانے سے منع کیا تھا اور حضور ﷺ سے نقل کرتے تھے کہ منگل کا دن خونی دن ہے اور اس میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اس میں خون نکلنے سے انسان تندرست نہیں ہوتا۔
(سنن أبي داؤد،حدیث نمبر:3862)
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ منگل کے دن حجامہ نہیں لگوانا چاہیے۔
حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: منگل کے دن سترھویں تاریخ کو سینگی کھنچوانا سال بھر کی بیماریوں کا علاج ہے۔
(المعجم الکبیر للطبراني، حدیث نمبر:499)
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ منگل کے دن حجامہ لگوانا چاہیے۔
ملاعلی قاری ؒ نے دونوں روایات میں تطبیق کرتے ہوئے فرمایاکہ منع والی روایت سترہ تاریخ کی منگل کے علاوہ کے ساتھ خاص ہے۔
ملاعلی قاری ؒ کی اس توجیہ کی وضاحت دیگر بعض روایات سے بھی ہوتی ہےکہ جناب رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:جس کا حجامہ مہینے کی سترہ تاریخ، منگل کے دن کے موافق ہوگیا، تو اس کے لیے سال بھر کی بیماریوں کا علاج ہے۔
(التدوين في أخبار قزوين:3/181)
ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں جناب رسول اللہ ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا، آپ ﷺ منگل کے دن حجامہ لگوارہے تھے۔ میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول ﷺ! آپ اس دن (منگل) حجامہ لگوارہے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا: جی ہاں! تم میں سے جس کے لیے مہینے کی سترہ تاریخ، منگل کے دن کے موافق ہوجائے تو وہ اس سے آگے نہ بڑھے یہاں تک حجامہ لگوالے، لہذا اس دن حجامہ لگوالیا کرو۔
(المجروحين لابن حبان: 3/59)
خلاصۂ کلام:
اگر قمری مہینے کی سترہ تاریخ منگل کے دن ہو تو حجامہ لگوالینا چاہیے، تاہم ضرورت کے وقت حجامہ کسی بھی تاریخ اور کسی بھی دن لگوایا جاسکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المعجم الکبیر للطبراني: (رقم الحدیث: 499، ط: مكتبة ابن تيمية)
حدثنا علي بن عبد العزيز، ثنا أحمد بن يونس، ثنا سلام بن سليم الطويل، عن زيد العمي، عن معاوية بن قرة، عن معقل بن يسار، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الحجامة يوم الثلاثاء لسبع عشرة من الشهر دواء لداء سنة.

سنن أبي داؤد: (رقم الحديث: 3862، ط: دار الرسالة العالمية)
حدثنا موسى بن إسماعيل، أخبرني أبو بكرة بكار بن عبد العزيز، أخبرتني عمتي كبشة بنت أبي بكرة -وقال غير موسى: كيسة بنت أبي بكرة
أن أباها كان ينهى أهله، عن الحجامة يوم الثلاثاء، ويزعم عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أن يوم الثلاثاء يوم الدم وفيه ساعة لا يرقأ.

المجروحين لابن حبان: (59/3، ط: دار الوعي)
وروى عن عطاء عن بن عباس قال دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يحتجم يوم الثلاثاء فقلت هذا اليوم تحتجم قال:نعم من وافق منكم يوم الثلاثاء لسبع عشرة مضت من الشهر فلا يجاوزها حتى يحتجم فاحتجموا فيه.

التدوين في أخبار قزوين: (181/3، ط: دار الكتب العلمية)
حدثنا محمد بن الفضل ثنا قتيبة بن سعيد عن ابن لهيعة عن عقيل عن ابن شهاب رضي الله عنه عن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أنه قال: "من وافق حجامته يوم الثلاثاء لسبعة عشر من الشهر كان كدواء سنة".

مرقاة المفاتيح: (370/8، ط: دارالكتب العلمية)
ولعله مخصوص بما عدا السابع عشر من الشهر، لما رواه الطبراني والبيهقي عن معقل بن يسار مرفوعا: "من احتجم يوم الثلاثاء لسبع عشرة من الشهر كان دواء لداء سنة.

و فیه أيضاً: (391/8)
وحاصل الكلام أن يوم الثلاثاء اختلف الرواية فيه، فينبغي أن يتوقى ما لم يكن فيه إليها ضرورة، والله أعلم.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1115 Aug 15, 2022
mangal k din hajama lagwane ka sharan kia hokom / hokum hay?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Medical Treatment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.