سوال:
میں نے installment پر ایک فلیٹ بُک کروایا ہے بلڈنگ کی تعمیر کا کام شروع ہوگیا ہے اور وہاں کے flats کے ریٹ بھی بڑھ گئے ہیں، جب بلڈر فائل ٹرانسفر کرنے کی اجازت دے گا تو میں اپنی فائل بیچننے کا ارادہ ہے، اس لیے میں نے بلڈر کے مارکیٹنگ مینیجر سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ انویسٹر ان کے جاننے والے ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ مینیجر مجھے کسٹمر ڈھونڈ کر دیتا ہے تو کیا اسے اس کام کی کمیشن دینا جائز ہے یا یہ رشوت میں آئے گا؟
جواب: بلڈر کے فائنانسنگ منیجر کو خریدار تلاش کرکے دینے کے عوض طے شدہ کمیشن دینا بذات خود شرعا درست ہے۔
واضح رہے کہ آپ نے جس فلیٹ کی بکنگ کرائی ہے، اس فلیٹ کے تعمیر ہونے سے پہلے اسے آگے فروخت کرنا شرعا درست نہیں ہے، کیونکہ جب فلیٹ موجود ہی نہ ہو، تو یہ محض فائل کی خرید و فروخت ہوگی، اور اس صورت میں فلیٹ کی فائل اپنی ذات میں شرعا کوئی قابلِ فروخت چیز نہیں ہے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں جب مطلوبہ فلیٹ کی تعمیر ہی نہیں ہوئی، تو اسے آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہے، اس لئے مذکورہ صورت میں اس فائل کا خریدار تلاش کرنے کیلئے فائنانسنگ مینجر کو کمیشن دینا بھی شرعا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (63/6، ط: دار الفکر)
وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام
فقه البیوع: (604/1، مکتبة معارف القرآن)
والصورة الثانیة: أن تکون الأرض ملکا للصانع، ویطلب منه المستصنعُ أن یبني علیھا بیتا أو مکتبا أو دکّانا. ومنه: ما جري به العمل من أن صاحب الأرض الخالیة یعمل خِطّة لبناء کبیر یحتوي علی شُقق سَکنیّة، أو مکاتب أو محلّات،ثم یدعو الناسَ للاکتتاب، فیدعون إلیه مبالغ،ثمّ یُسلّم إلیهم الشقق بعد اکتمالها، فهو مخرّج علی الاستصناع، فالمکتتبون یعقدون مع صاحب الأرض استصناع َ الشّقة أو المکتب أومحل تجاري بمواصفات معلومة حسب التّصمیم، فیجوز ذلك بشروط الاستصناع. ولکنّ ما یفعله بعض الناس من بیع الشّقّة أو المکتب قبل اکتمال بنائه وقبل أن یقع التّسلیم فإنه لا یجوز لما ذکرنا من أنّ المصنوع لیس ملكا للمُستصنع قبل التسلیم، فهو بیع لما لا یملكه الإنسان، وھوممنوع بنصّ الحدیث
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی