سوال:
مسجد کے صحن کی جو آخری صف ہے جس پر آج تک کسی نے نماز نہیں پڑھی ہے اور متولی مسجد بھی کہتا ہے کہ میں نے بھی اس جگہ کو وضوخانہ بنانے کی نیت کی تھی لیکن باقی مسجد میں پختہ اینٹ لگانے کے ساتھ ساتھ یہاں پر بھی اینٹیں لگائی گئیں، متولی نے اب بھی اس کو مسجد کا حصہ نہیں قرار دیا بلکہ پہلے بھی اسکا ارادہ وضوخانہ بنانے کا تھا اور اب بھی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اب اس آخری صف میں وضو خانہ بنانا جائز ہے؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر واقعتاً صحن کے اس آخری حصے کو مسجد میں شامل کرنے کی نیت نہیں کی گئی تھی، اور متولی مسجد بھی اسے مسجد کا حصہ نہیں سمجھتا ہو، تو ایسی جگہ مسجد کے حکم میں نہیں ہے، اس پر وضو خانہ بنانا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (355/4، ط: الحلبي)
(ويزول ملكه عن المسجد، والمصلى) بالفعل و (بقوله جعلته مسجدا) عند الثاني (وشرط محمد) والإمام (الصلاة فيه) بجماعة وقيل: يكفي واحد وجعله في الخانية ظاهر الرواية.
(قوله بالفعل) أي بالصلاة فيه ففي شرح الملتقى إنه يصير مسجدا بلا خلاف، ثم قال عند قول الملتقى، وعند أبي يوسف يزول بمجرد القول ولم يرد أنه لا يزول بدونه لما عرفت أنه يزول بالفعل أيضا بلا خلاف اه. مطلب في أحكام المسجد قلت: وفي الذخيرة وبالصلاة بجماعة يقع التسليم بلا خلاف، حتى إنه إذا بنى مسجدا وأذن للناس بالصلاة فيه جماعة فإنه يصير مسجدا اه ويصح أن يراد بالفعل الإفراز۔۔۔۔إلخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی