سوال:
مفتی صاحب! اگر کوئی انسان بالغ ہونے کے کئی سال بعد نماز پڑھنا شروع کرے اور اللہ سے توبہ کرے کہ آئندہ ساری نمازیں پڑھوں گا، تو کیا پچھلی نمازیں اسے قضاء کرنی ہونگی یا نہیں؟
جواب: جس شخص کی غفلت، سستی یا لاپرواہی کی وجہ سے نمازیں قضا ہو گئی ہوں، اس کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے سچے دل سے توبہ و استغفار کرے اور آئندہ کے لیے پکا عزم کرے کہ اب کوئی بھی نماز جان بوجھ کر قضا نہیں کرے گا، توبہ کرنے کے بعد گزشتہ فوت شدہ نمازوں کی قضا پڑھنا بھی لازم ہے، صرف توبہ کرلینے سے نمازوں کو اپنے مقررہ وقت پر نہ پڑھنے کا گناہ تو معاف ہو جائے گا، البتہ نمازیں ذمہ سے معاف نہیں ہوں گی، اور ان کی قضاء کرنا لازم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 1568)
عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ نَسِيَ صَلَاةً، أَوْ نَامَ عَنْهَا، فَكَفَّارَتُهَا أَنْ يُصَلِّيَهَا إِذَا ذَكَرَهَا»
و فيه ايضاً: (رقم الحدیث: 1569)
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا رَقَدَ أَحَدُكُمْ عَنِ الصَّلَاةِ، أَوْ غَفَلَ عَنْهَا، فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا»، فَإِنَّ اللهَ يَقُولُ: {أَقِمِ الصَّلَاةِ لِذِكْرِي.
حاشیة الطحطاوي علی مراقی الفلاح: (157/1، ط: دار الکتب العلمیة)
من لا يدري كمية الفوائت يعمل بأكبر رأيه فإن لم يكن له رأي يقض حتى يتيقن أنه لم يبق عليه شيء.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی