عنوان: مکان کی غیر شرعی تقسیم(9781-No)

سوال: میرے والد اور چچا نے مشترکہ کمائی سے 1975 میں 120 گز کا کھر بنایا تھا اس کے بعد والد صاحب کی ریٹائرمنٹ کے پیسوں سے اوپر کا فلور نئے سرے سے تعمیر کیا، پھر میرے والد کے انتقال کے بعد ہم نے وہ گھر بیچ کر دو فلیٹ لیے ایک گلشن میں اور دوسرا بفرزون میں لیا جس میں ہماری بڑی بہن رہائش پذیر ہوئی جبکہ گلشن کے فلیٹ میں ہم تین بہنیں چچا کے زیرِ کفالت رہیں اور باقی جو پیسے بچے وہ چچا نے قومی بچت میں جمع کراکر ہماری کفالت مرتے دم تک کی، کیونکہ والد صاحب (مرحوم) ہم چار بہنوں کو چچا کے زیر کفالت چھوڑ کر گئے تھے۔
ہمارا ایک بھائی جس کو چچا نے دبئی بھجوایا تھا وہ 2017 میں واپس آکر والد (مرحوم) کی وراثت کا تقاضا کرنے لگا اور زبردستی مار پیٹ کرکے گلشن کا فلیٹ 53 لاکھ میں بیچ دیا خود 33 لاکھ رکھے اور ہم چار بہنوں کو 3 لاکھ 75 ہزار دیئے اور 6 لاکھ کیش الگ لے کر گاڑی خریدی۔
اس کے بعد ایک بہن کو چچا نے فلیٹ اور گاڑی دلائی اور ایک بہن کا گلشن کا فلیٹ فروخت ہونے سے پہلے ہی انتقال ہوگیا تھا۔ بفرزون کے فلیٹ میں چچا کے ساتھ ہم دو بہنیں مقیم تھیں کہ 2020 میں چچا کا بھی انتقال ہوگیا۔ اب اس فلیٹ اور جو پیسے قومی بچت کھاتے میں جمع ہیں اس میں ہمارا کتنا حصہ ہوگا، نیز اس رقم میں دادی کا حصہ بھی شامل ہے۔
نوٹ: چچا غیر شادی شدہ تھے چچا نے اپنی حیات میں ہی بھائی اور بہن کو فلیٹ دلادیا تھا، اب ہم صرف دو بہنیں رہ گئیں ہیں تو ہم دو بہنوں کا کتنا کتنا حصہ بنے گا؟ چچا نے بھائی کے بچوں کو اپنی جائیداد دینے کی وصیت کی تھی۔

جواب: 1) پوچھی گئی صورت میں آپ کے والد اور چچا اپنی اپنی رقم کے تناسب سے اس مکان میں شریک تھے، لہذا ان دونوں کے انتقال کے بعد ان کی رقم کے تناسب سے ان کی جائیداد ان کے شرعی ورثاء میں تقسیم ہوگی۔
2) واضح رہے کہ آپ کے بھائی نے مکان کی تقسیم غیر شرعی طور پر کی ہے، لہذا ان پر لازم ہے کہ مکان کی دوبارہ شرعی تقسیم کر کے تمام شرعی ورثاء کو ان کا حق دیں، ورنہ ان پر دنیا و آخرت میں اس کا وبال آئے گا۔
3) چچا کا حصہ ان کے شرعی ورثاء میں تقسیم ہوگا۔
4) چچا کی وصیت غیر ورثاء میں ایک تہائی تک نافذ کی جائے گی، چونکہ بھتیجیاں بھتیجے کے ہوتے ہوئے وارث نہیں ہوتیں، اس لیے چچا کی وصیت ایک تہائی تک بھتیجیوں کے حق میں نافذ کی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذي: (باب ما جاء في الوصیة للوارث)
عن أبي أمامة الباہلي رضي اللّٰہ عنه قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم یقول فيخطبه عام حجة الوداع: "إن اللہ تبارک وتعالي قد أعطی کل ذي حقٍ حقه، فلا وصیة لوارثٍ".

الدر المنثور: (النساء، الایة: 14، 453/2- 454، ط: دار الفکر)
{ تِلْكَ حُدُودُ ٱللَّهِ وَمَن يُطِعِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا ٱلأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَذٰلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ } { وَمَن يَعْصِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَاراً خَالِداً فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُّهِينٌ }
أخرج ابن جرير وابن أبي حاتم من طريق علي عن ابن عباس في قوله { تلك حدود الله } يعني طاعة الله، يعني المواريث التي سمى. وقوله { ويتعدَّ حدوده } يعني من لم يرض بقسم الله وتعدَّى ما قال.
وأخرج ابن جرير وابن المنذر وابن أبي حاتم عن السدي { تلك حدود الله } بقول: شروط الله.
وأخرج ابن أبي حاتم عن سعيد بن جبير { تلك حدود الله } يعني سنة الله وأمره في قسمة الميراث { ومن يطع الله ورسوله } فيقسم الميراث كما أمره الله { ومن يعص الله ورسوله } قال: يخالف أمره في قسمة المواريث { يدخله ناراً خالداً فيها } يعني من يكفر بقسمة المواريث وهم المنافقون، كانوا لا يعدون أن للنساء والصبيان الصغار من الميراث نصيباً.

مشکوۃ المصابیح: (باب الوصایا، الفصل الثالث، قبیل کتاب النکاح، 926/2، ط: المکتب الاسلامي)
عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة».

بدائع الصنائع: (فصل فی صفات القسمة، 26/7، دار الکتب العلمیة)
وأما صفات القسمة فأنواع: منها أن تكون عادلة غير جائرة وهي... الی ان قال فإذا وقعت جائرة؛ لم يوجد التراضي، ولا إفراز نصيبه بكماله؛ لبقاء الشركة في البعض فلم تجز وتعاد.
وعلى هذا إذا ظهر الغلط في القسمة المبادلة بالبينة أو بالإقرار تستأنف؛ لأنه ظهر أنه لم يستوف حقه، فظهر أن معنى القسمة لم يتحقق بكماله.

الدر المختار: (مطلب فیما یبطل الشرکة، 316/4، ط: سعید)
"والربح في شركة الملك على قدر المال."

و فیه ایضاً: (783/6- 784، ط: سعید)
"إن ابن الأخ لایعصب أخته کالعم لایعصب أخته وابن العم لایعصب أخته وابن المعتق لایعصب أخته بل المال للذکر دون الأنثیٰ لأنها من ذوي الأرحام، قال في الرحبیة: ولیس ابن الأخ بالمعصب من مثله أو فوقه في النسب".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 269 Aug 22, 2022
makan ki ghair shari sharae taqseem

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.