عنوان: غیر مسلم جنگی قیدیوں کا حکم(979-No)

سوال: السلام علیکم،
اگر جنگ کے علاقے فعال جنگ کے ساتھ سرگرم ہے اور دشمن کے فوجی کچھ جگہ پر قبضہ کر لیتے ہیں، تو کیا یہ عقلمندی ہے اور یہ سنت کے مطابق ہے کہ فوجی دشمنوں کو واپس کردیا جائے، جبکہ ہمارے فوجیوں کو بھی قبضہ کر لیا جاتا ہے اور دشمن اب بھی مسلمانوں کو تباہ کرنے کے لئے دھمکیاں دے رہا ہے تو ایسی صورت میں دشمنوں کے قیدی فوجیوں کو چھوڑنا کیسا ہے؟

جواب: قرآن وحدیث کی روشنی میں حالت جنگ میں گرفتار قیدیوں کے متعلق اسلامی حکومت کو چار اختیار حاصل ہیں:
1_ قیدیوں کو بغیر معاوضہ لیےاحسان کرکے چھوڑ دیا جائے۔
2_ قیدیوں سے کوئی فدیہ یا معاوضہ لے کر چھوڑ دیا جائے، جس میں جنگی قیدیوں سے تبادلہ بھی داخل ہے۔
3_ قیدیوں کو قتل کر دیا جائے ، اگر ان کو زندہ چھوڑنے میں یہ اندیشہ ہو کہ وہ مسلمانوں کے لئے خطرہ بنیں گے۔
4_ قیدیوں کو غلام بناکر رکھا جائے، اگر ان میں یہ صلاحیت محسوس ہو کہ وہ زندہ رہ کر مسلمانوں کے لئے خطرہ بننے کے بجائے اچھی خدمات انجام دے سکیں گے۔
ان چار صورتوں میں سے کوئی بھی صورت لازمی نہیں ہے، بلکہ اسلامی حکومت حالات کے مطابق کسی بھی صورت کو اختیار کرسکتی ہے، لیکن یہ اس وقت ہے ،جب دشمنوں سے جنگی قیدیوں کے بارے میں کوئی معاہدہ نہ ہو، اگر کوئی ایسا معاہدہ ہو تو مسلمانوں پر اس کی پابندی لازم ہے، آج کل بین الاقوامی طور پر اکثر ملکوں نے جنگی قیدیوں کے بارے میں یہ معاہدہ کیا ہوا ہے کہ وہ قیدیوں کو نہ قتل کریں گے اور نہ غلام بنائیں گے، جو ممالک اس معاہدے میں شریک ہیں اور جب تک شریک ہیں، ان کے لئے اس کی پابندی شرعاً لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (محمد، الایة: 4)
فَاِذَا لَقِیۡتُمُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا فَضَرۡبَ الرِّقَابِ ؕ حَتّٰۤی اِذَاۤ اَثۡخَنۡتُمُوۡہُمۡ فَشُدُّوا الۡوَثَاقَ فَاِمَّا مَنًّۢا بَعۡدُ وَ اِمَّا فِدَآءً حَتّٰی تَضَعَ الۡحَرۡبُ اَوۡزَارَہَا ۬ ۚ ۟ ۛ ذٰؔلِکَ ؕ ۛ وَ لَوۡ یَشَآءُ اللّٰہُ لَانۡتَصَرَ مِنۡہُمۡ وَ لٰکِنۡ لِّیَبۡلُوَا۠ بَعۡضَکُمۡ بِبَعۡضٍ ؕ وَ الَّذِیۡنَ قُتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ فَلَنۡ یُّضِلَّ اَعۡمَالَہُمۡo

و قوله تعالی: (بنی اسرائیل، الایة: 34)
وَ اَوۡفُوۡا بِالۡعَہۡدِ ۚ اِنَّ الۡعَہۡدَ کَانَ مَسۡئُوۡلًاo

مختصر القدوری: (232/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
ولا يفدون بالأسارى عند أبي حنيفة وقال أبو يوسف ومحمد: يفادى بهم أسارى المسلمين ولا يجوز المن عليهم وإذا فتح الإمام بلدا عنوة فهو بالخيار: إن شاء قسمه بين الغانمين وإن شاء أقر أهله عليه ووضع عليهم الخراج وهو في الأسارى بالخيار: إن شاء قتلهم وإن شاء استرقهم وإن شاء تركهم أحرارا ذمة للمسلمين
ولا يجوز أن يردهم إلى دار الحرب

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 492 Mar 03, 2019
ghair muslim jangee qaidio ka hukum, Ruling on non-Muslim prisoners of war

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Miscellaneous

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.