عنوان: مسجد کے لیے وقف کی گئی جگہ میں جنازہ گاہ بنانے کا حکم (9794-No)

سوال: مسجد کے لے وقف زمین پر جنازہ گاہ بنانا کیسا ہے؟ اگر اس زمین کو جنازہ گاہ بنا دیا گیا ہو تو بعد میں دوبارہ مسجد بنانا کیسا ہے؟

جواب: اگر کسی جگہ کو اس کے مالک نے مسجد کے لیے وقف کردیا ہے، اور وہاں لوگوں کو اذان، نماز اور جماعت کی اجازت دے دی ہے، تو اب وہ جگہ شرعی مسجد بن گئی ہے، اس پر شرعی مسجد کے احکام جاری ہوں گے.
لہذا پوچھی گئی صورت میں جو جگہ مسجد کے لیے وقف ہے، اس کی حیثیت بدل کر اسے مستقل جنازہ گاہ بنانا جائز نہیں ہے، البتہ عارضی طور پر وہاں نماز جنازہ پڑھنے کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المحيط البرهاني: (215/6، ط: دار الكتب العلمية)
قيم المسجد إذا أراد أن يبني حوانيت في المسجد وفي فنائه لا يجوز، أما المسجد: فلأنه إذا جعل مسكناً يسقط حرمة المسجد، أما الفناء: فلأنه يتبع المسجد.

الهندیة: (362/2، ط: دار الفکر)
البقعة الموقوفة على جهة إذا بنى رجل فيها بناء ووقفها على تلك الجهة يجوز بلا خلاف تبعا لها، فإن وقفها على جهة أخرى اختلفوا في جوازه والأصح أنه لا يجوز كذا في الغياثية.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 807 Aug 24, 2022
masjid k liye waqf ki gai jaga me / mein janaza gah banane ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Rights & Etiquette of Mosques

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.