سوال:
کیا عورت کی وراثت میں اس کے بھائی بہن بھی حقدار ہوتے ہیں، جبکہ اس کے شوہر اور بچے موجود ہوں؟
جواب: واضح رہے کہ اگر مرحومہ کے ورثاء میں شوہر، بیٹے اور بیٹیاں موجود ہوں، تو اس صورت میں مرحومہ کے بہن بھائیوں کو مرحومہ بہن کی میراث میں سے کچھ نہیں ملے گا اور اگر صرف شوہر اور بیٹیاں موجود ہوں، تو اس صورت میں مرحومہ کے بہن بھائیوں کو بھی مرحومہ کی میراث میں سے حصہ ملے گا۔
نوٹ: اگر مرحومہ کے والدین بھی موجود ہوں تو ان کا حصہ بھی ہوگا، ایسی صورت میں ورثاء کی تفصیل بتاکر دوبارہ سوال کیا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاري: (رقم الحدیث: 6732)
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ.
مرقاۃ المفاتیح: (2022/5، ط: دار الفكر، بيروت)
قَالَ النَّوَوِيُّ - رَحِمَهُ اللَّهُ - قَدْ أَجْمَعُوا عَلَى أَنَّ مَا بَقِيَ بَعْدَ الْفَرَائِضِ فَهُوَ لِلْعَصَبَاتِ يُقَدَّمُ الْأَقْرَبُ فَالْأَقْرَبُ فَلَا يَرِثُ عَاصِبٌ بَعِيدٌ مَعَ وُجُودِ قَرِيبٍ.
الھندیة: (450/6، ط: دار الفکر)
ويسقط الإخوة والأخوات بالابن وابن الابن وإن سفل وبالأب بالاتفاق.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی