عنوان: مقررہ معاہدہ سے قبل جاب چھوڑنے کی صورت میں تنخواہ ضبط کرنے کا حکم(9831-No)

سوال: کیا کسی موجر (employer) کا اپنے ملازمین (employees) سے درج ذیل شرائط کے ساتھ معاہدہ (contract) کرنا جائز ہے کہ Employer ایک ماہ کی پوری تنخواہ تین حصوں میں کاٹ کر (یعنی ہر ماہ تنخواہ کا تہائی حصہ) اپنے پاس security deposit کے طور پر جمع کرے گا جو کہ ملازم کے ملازمت چھوڑتے ہوئے اسے ادا کی جائے گی اور وہ بھی صرف اس صورت میں کہ ملازم مئی کے مہینے میں ملازمت (job) چھوڑے گا، اس کے علاوہ کسی بھی مہینے میں ملازمت چھوڑنے کی صورت میں وہ پیسے نہیں ملیں گے۔ کیا ایسا contract کرنا جائز ہے؟
اور اگر ملازم کو انتہائی مجبوری کی حالت میں مئی کے مہینے سے پہلے ہی ملازمت چھوڑنا پڑ جائے تو کیا ملازم اپنے مالک سے ان پیسوں کا مطالبہ کرسکتا ہے جو کہ اس کی ہی تنخواہ میں سے کاٹ کر جمع کئے گئے تھے اور کیا ملازم کا ایسا مطالبہ کرنا جائز ہوگا؟

جواب: واضح رہے کہ ملازم (Employee) مقررہ وقت دے کر یا کام انجام دے کر اجرت کا مستحق ہو جاتا ہے، اور اسے شرعا موجر (Employer) سے اجرت کے مطالبے کا حق حاصل ہوتا ہے، البتہ اگر معاہدہ میں طے کرلیا جائے کہ ملازم کی کچھ تنخواہ بطور سیکیورٹی رکھی جائے گی، تو شرعا اس کی گنجائش ہے، بشرطیکہ بعد میں کسی وقت اسے لازما واپس کردی جائے۔
سوال میں ذکر کردہ شرائط کے ساتھ ملازم سے معاہدہ کرنا شرعا درست نہیں، کیونکہ اس میں مئی سے پہلے ملازمت (Job) چھوڑ کر جانے کی صورت میں اس کی تنخواہ ضبط ہو رہی ہے، جو کہ مالی جرمانہ ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مشکاۃ المصابیح: (889/2، ط: المکتب الاسلامي، بیروت)
قال رسول اللہ صلي اللہ علیه وسلم: ألا لا تظلموا ألا لا یحل مال امرئ إلا بطیب نفس منه

الفتاوي الهندیة: (413/4، ط: دار الفکر)
ثم الأجرۃ تستحق بأحد معان ثلاثة؛ إما بشرط التعجیل أو بالتعجیل أو باستیفاء المعقود علیه.

الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الحدود، باب التعزیر، 61/4، ط: سعید)
مطلب في التعزير بأخذ المال (قوله لا بأخذ مال في المذهب) قال في الفتح: وعن أبي يوسف يجوز التعزير للسلطان بأخذ المال. وعندهما وباقي الأئمة لا يجوز. اه. ومثله في المعراج، وظاهره أن ذلك رواية ضعيفة عن أبي يوسف. قال في الشرنبلالية: ولا يفتى بهذا لما فيه من تسليط الظلمة على أخذ مال الناس فيأكلونه اه ومثله في شرح الوهبانية عن ابن وهبان

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 462 Sep 28, 2022
muqarara muahide se / say qabal job/ nokri chorne / chorney ki sorat me / mein tankhwah / sallary zabt karne ka hokom / hokum.

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.