سوال:
ہمارے ملک میں اکثر ادارے انعامی مقابلہ یا مسابقہ (Competition) منعقد کراتے ہیں، جس میں شامل ہونے والوں سے رجسٹریشن فیس لی جاتی ہے اور پھر اول دوم سوم آنے والے افراد کو انعامات سے بھی نوازا جاتا ہے، کیا ایسے مسابقے اور مقابلے منعقد کروانا ٹھیک ہے اور ایسے مسابقہ میں شرکت کرنے والے کے لئے کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ سوال میں پوچھی گئی صورت میں ہر شریک ایک مخصوص مقدار میں رقم (رجسٹریشن فیس کے نام پر) اس Risk پر لگاتا ہے کہ یا تو وہ رقم پوری کی پوری ڈوب جائے گی اور کسی اور کو مل جائے گی یا پھر یہ رقم اضافے کے ساتھ (انعام کی صورت میں) واپس آجائے گی، شریعت کی اصطلاح میں یہ "قمار" (جوا) کہلاتا ہے جو کہ حرام ہے، لہذا مذکورہ انعامی مسابقے (Competition) منعقد کرانا یا اس میں حصہ لینا ناجائز اور حرام ہے، اس سے اجتناب ضروری ہے، البتہ اگر فیس صرف انتظامات کرنے کے لیے وصول کی جائے اور انعام میں یہ رقم نہ دی جائے، بلکہ انعام کوئی تیسرا فریق یا انتظامیہ اپنے طور پر دے تو انعام کی یہ صورت جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدۃ، الایة: 90- 91)
یٰأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْأنْصَابُ وَالْأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَo إِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطَانُ أَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضآءَ فِیْ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ وَیَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللہِ وَعَنِ الصَّلٰوةِ، فَہَلْ أَنْتُمْ مُّنْتَہُوْنَo
روح المعاني: (694/2، ط: رشیدیة)
وفی حکم ذلک جمیع انواع القمار من النرد والشطرنج وغیرھما حتی ادخلوا فیه لعب الصبیان بالجوز والکعاب والقرۃ فی غیر القسمة و جمیع انواع المخاطرۃ والرھان وعن ابن سیرین کل شئی فیه خطر فھو من المیسر۔
فتح القدیر للشوکاني: (336/1)
المیسر میسران، میسر اللھو، میسر القمار، فمن میسر اللھو النرد، والشطرنج، والملاھی کلھا، ومیسر القمار ما یتخاطر الناس علیه، ای فیه مخاطرۃ الربح والخسارۃ بانواع من الالعاب وا لشروط ککل انواع القمار الموجودۃ والتی یمکن ان توجد۔
رد المحتار: (355/3، ط: سعید)
تعلیق التملیک علی الخطر والمال من الجانبیین۔
والله تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی