سوال:
شوہر کے انتقال کا بیوی کو معلوم نہ ہوا یہاں تک کہ سال سے زیادہ عرصہ گزرگیا، ابھی معلوم ہوا ہے تو اس عورت پر عدت ہوگی یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ کسی شخص کے مرتے ہی اس کی بیوی کی عدت وفات کی مدت شروع ہو جاتی ہے، اگرچہ عورت کو اپنے شوہر کی وفات کا علم نہ ہو۔
لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں عورت کی عدت وفات کی مدت (حمل نہ ہونے کی صورت میں چار ماہ دس دن) گزرنے کی وجہ سے اس کی عدت گزر چکی ہے، البتہ چونکہ عورت کو عدت کا علم نہیں تھا، لہذا عدت کے احکام پر عمل نہ کرنے کا گناہ نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (520/3، ط: دار الفکر)
(ومبدأ العدة بعد الطلاق و) بعد (الموت) على الفور وتنقضي العدة وإن جهلت المرأة بهما أي بالطلاق والموت لأنها أجل فلا يشترط العلم بمضيه سواء اعترف بالطلاق أو انكر.
البحر الرائق: (157/4، ط: دار الكتاب الاسلامي)
(قوله: ومبدأ العدة بعد الطلاق والموت): يعني ابتداء عدة الطلاق من وقته وابتداء عدة الوفاة من وقتها سواء علمت بالطلاق والموت أو لم تعلم، حتى لو لم تعلم ومضت مدة العدة فقد انقضت؛ لأن سبب وجوبها الطلاق أو الوفاة فيعتبر ابتداؤها من وقت وجود السبب كذا في الهداية.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی