عنوان: ذاتی اختلافات کی وجہ سے بغیر ضرورت نئی مسجد تعمیر کرنے کا حکم(9840-No)

سوال: ایک مسجد میں کسی شخص سے آپ کو تکلیف کا اندیشہ ہو تو اس وجہ سے دوسری مسجد بنوانا کیسا ہے؟
تنقیح:
محترم ! سوال میں ذکر کردہ صورت میں "تکلیف کا اندیشہ" مجمل لفظ ہے، اس کی وضاحت فرمائیں کہ نمازی کو اس شخص سے کس قدر تکلیف کا اندیشہ ہے اور اس کی کیا نوعیت ہے؟مزید یہ کہ کیا اس علاقے میں دوسری مسجد کی ضرورت ہے؟ اس وضاحت کے بعد ہی آپ کے سوال کا جواب دیا جاسکتا ہے۔
جواب تنقیح:
کسی ذاتی مسئلہ کی وجہ سے ان دونوں کے درمیان تنازعہ چلا آ رہا ہے، اندیشہ ہے کہ ایک دوسرے کو جانی یا مالی نقصان پہنچائیں۔ ایک شخص نے پہلے سے مسجد کیلے جگہ وقف کر رکھی تھی تو ان میں ایک شخص نے گاؤں والوں کے مشورے سے مسجد بنوانے کا فیصلہ کیا ہے۔

جواب: واضح رہے کہ محض ذاتی اغراض اور باہمی اختلافات کی وجہ سے نئی مسجد تعمیر کرنا اور ایک محلہ یا قبیلے کے لوگوں کو آپس میں تقسیم کرنا درست عمل نہیں ہے، ورنہ عین ممکن ہے کہ اس طرزِ عمل سے ہر دوسرا صاحب اقتدار آدمی اپنے ذاتی اغراض اور مقاصد کے لیے اپنی مسجد بنانے سے دریغ نہیں کرے گا، جس سے باہمی الفت ومحبت اور اجتماعیت کو شدید نقصان پہنچے گا، جبکہ آپس کی الفت ومحبت اور اجتماعیت کو ختم کرنا شرعی تعلیمات کے بالکل منافی ہے۔
لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں سب سے پہلے تو  فریقین کے باہمی اختلافات اور تنازعات کو ختم کرنے کی پوری کوشش کی جائے، اور افہام وتفہیم کے ذریعے ان کے درمیان صلح کرائی جائے، اور ضرورت کے بغیر نئی مسجد صرف اس مقصد کے لیے بنانے سے حتی الامکان بچا جائے، تاہم اس کے باوجود بھی اگر ان میں سے کوئی شخص وقف شدہ زمین پر نئی مسجد تعمیر کردے، تو وہ مسجد "شرعی مسجد" کہلائے گی، اور اس کا احترام سب مسلمانوں پر واجب ہوگا۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مؤطا الإمام مالك: (1333/5، ط: مؤسسة زاید بن سلطان)
مالك، عن أبي الزناد عن الأعرج، عن أبي هريرة؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إياكم والظن. فإن الظن أكذب الحديث، ولا تحسسوا، ولا تجسسوا، ولا تنافسوا، ولا تحاسدوا، ولا تباغضوا، ولا تدابروا، وكونوا عباد الله إخوانا».

البحر الرائق: (38/2، ط: دار الكتاب الاسلامي)
واذا قسم أهل المحلة المسجد وضربوا فيه حائطا ولكل منهم إمام على حدة ومؤذنهم واحد لا بأس به، والأولي أن يكون لكل طائفة مؤذن كما يجوز لاهل المحلة أن يجعلوا المسجدين واحدا لاقامة الجماعات.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 658 Oct 03, 2022
zaati ikhtilafat ki waja se baghair zarorat nai / new masjid tameer karne ka hokum / hokom.

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Rights & Etiquette of Mosques

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.