سوال:
ایک عورت کی شادی ہوئی خاوند چار سال تک غائب رہا اور عورت چار سال تک سسرال میں ہی رہی اس کے بعد مزید چار سال اپنی والدہ کے گھر رہی اور انہی چار سالوں میں عدالت میں کیس بھی لڑتی رہی، عدالت نے اسے دوسری جگہ شادی کرنے کی اجازت دے دی تو اس نے دوسری شادی کرلی، اس شادی کو تقریبا سات سال گزرچکے ہیں یعنی پندرہ سال کا عرصہ گزرنے کے بعد پہلا شوہر جو غائب ہوچکا تھا اس کا بیس دن پہلے جنازہ آیا ہے تو اب معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس عورت کو پہلے شوہر کے لیے عدت گزارنی چاہیے یا نہیں؟
جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں عورت کو چاہئے کہ دوسرے شوہر سے فوراً علیحدگی اختیار کرلے، اور پہلے شوہر کی عدتِ وفات (چار ماہ دس دن) گزارے، اس کے بعد دوسرے شوہر کے ساتھ تجدیدِ نکاح کرلے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (552/3، ط: سعید)
غاب عن امرأته فتزوجت بآخر و ولدت أولاداً، ثم جاء الزوج الأول، فالأولاد للثاني علی المذهب الذي رجع الیه الامام، وعلیه الفتوی۔
رد المحتار: (552/3، ط: سعید)
(قوله غاب عن امرأته) شامل لما اذا بلغھا موته، او طلاقه فعتدت وتزوجت ثم بان خلافه۔
الھدایة: (431/2، ط: سعید)
و ابتداء العدۃ فی الطلاق عقیب الطلاق، و فی الوفاۃ عقیب الوفاۃ، فان لم تعلم بالطلاق او الوفاۃ حتی مضت مدۃ العدۃ فقد انقضت عدتها، لان سبب وجوب العدۃ الطلاق او الوفاۃ، فیعتبر ابتداءھا من وقت وجود السبب۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی