سوال:
ایک غیر مسلم شخص کی گود میں کتا بیٹھا ہوا ہے، اگر کوئی مسلمان اس سے ہاتھ ملائے تو کیا اس کے ہاتھ ناپاک ہوجائیں گے؟
جواب: یاد رہے کہ کتے کا گوشت، پسینہ اور لعاب ناپاک ہے۔ سوال میں پوچھی گئی صورت میں اگر مذکورہ غیر مسلم شخص کے ہاتھ پر کتے کا پسینہ یا لعاب لگا ہوا ہو، تو اس کا ہاتھ ناپاک ہوگا، لہذا اگر اس کے ساتھ ہاتھ ملانے سے کتے کے پسینے یا لعاب کا اثر مصافحہ کرنے والے کے ہاتھ پر ظاہر ہوتا ہو تو مصافحہ کرنے سے اس کا ہاتھ بھی ناپاک ہو جائے گا، اور اگر اس غیر مسلم کا ناپاک ہاتھ خشک ہوگیا ہو اور مصافحہ کرنے والے کے ہاتھ پر اس نجاست کا اثر ظاہر نہیں ہوا ہو، تو اس صورت میں اس کے ساتھ ہاتھ ملانے سے ہاتھ ناپاک نہیں ہوگا۔
البتہ اگر کتا خشک ہو، اور اس پر کوئی پسینہ یا لعاب نہیں ہو، تو پھر اس غیر مسلم سے مصافحہ کرنے سے ہاتھ ناپاک نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوي الهندية: (24/1)
''وسؤر الكلب والخنزير وسباع البهائم نجس. كذا في الكنز''.
و فیھا ایضاً: (48/1)
'' الكلب إذا أخذ عضو إنسان أو ثوبه لا يتنجس ما لم يظهر فيه أثر البلل راضياً كان أو غضبان۔ كذا في منية المصلي۔ قال في الصيرفية: هو المختار۔ كذا في شرحها لإبراهيم الحلبي''.
الموسوعة الفقهیة الکویتیة: (102/24)
السؤر النجس المتفق على نجاسته في المذهب وهو سؤر الكلب والخنزير وسائر سباع البهائم.
حاشية الطحطاوي: (ص: 158، ط: دار الكتب العلمية)
ولو ابتل فراش أو تراب نجسا" وكان ابتلالهما "من عرق نائم" عليهما "أو" كان من "بلل قدم وظهر أثر النجاسة" وهو طعم أو لون أو ريح "في البدن والقدم تنجسا" لوجودها بالأثر "وإلا" أي وإن لم يظهر أثرها فيهما "فلا" ينجسان.
"كما لا ينجس ثوب جاف طاهر لف في ثوب نجس رطب لا ينعصر الرطب لو عصر" لعدم انفصال جرم النجاسة إليه.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی