سوال:
ہم پرائمری اساتذہ کرام نے احتجاجا اسکول بند کئے ہوئے تھے، گورنمنٹ سے مطالبات کی وجہ سے ہمارے اسکول کا بند کرنا ہیڈ ٹیچر کے اختیار میں ہوتا ہے نہ کہ عام ٹیچرز کے اختیار میں، اب سوال یہ ہے کہ 4 دن کے احتجاج کی وجہ سے ہم نے جو اسکول میں ڈیوٹی نہیں کی ہے تو کیا ان دنوں کی تنخواہ لینا ہمارے لئے جائز ہے؟
جواب: یاد رہے کہ سرکاری اسکول ٹیچر "اجیر خاص" (Time based Employee) کے حکم میں ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ ڈیوٹی ٹائم میں حاضر ہونے اور اپنی خدمات پیش کرنے پر وہ اپنی تنخواہ کا حقدار ہوتا ہے، چاہے اس وقت کے دوران محکمہ اس سے کام لے یا نہ لے۔
لہذا سوال میں پوچھی گئی صورت میں اگر مذکورہ ملازمین نے اپنے طور پر اسکول کا بائیکاٹ نہیں کیا، بلکہ اسکول بند ہونے کی وجہ سے وہ اسکول نہ جاسکے، اور نہ ہی انہوں نے ان ایام کی اجرت حاصل کرنے کے لیے کسی قسم کی کوئی غلط بیانی اور جعل سازی (مثلا حاضری رجسٹر میں دستخط) سے کام لیا ہو تو اس صورت میں سرکار کی طرف سے ملنے والی اجرت لینا ان کے لئے جائز ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوي الھندیة: (499/4، ط: دار الفکر)
والأجير الخاص من يستحق الأجر بتسليم نفسه وبمضي المدة ولا يشترط العمل في حقه لاستحقاق الأجر۔
رد المحتار: (69/6، ط: سعید)
’’والثاني وھو الأجیر الخاص ویسمیٰ أجیراً وحدہ وھو من یعمل لواحد عملاً موقتا بالتخصیص ویستحق الأجر بتسلیم نفسهٖ فی المدۃ وإن لم یعمل‘‘۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی