عنوان: کیا والد اور والدہ کی میراث اولاد میں ایک ہی طرح تقسیم ہوتی ہے؟ (9879-No)

سوال: مسئلہ یہ معلوم کرنا تھا کہ والد کا انتقال ہو گیا ان کی وراثت میں سے سب کو حصہ ملا، بیٹوں کو دو گناہ، بیٹیوں کو ایک گناہ اور والدہ کو جو ان کا حصہ تھا وہ ملا، اب والدہ کا بھی انتقال ہو گیا ہے، والدہ کے جو پیسے ہیں اس میں سے بھی کیا بیٹوں کو دو حصے اور بیٹیوں کو ایک حصہ ملے گا یا سب میں برابر تقسیم ہوں گے؟

جواب: واضح رہے کہ جس طرح والد کی میراث میں بیٹے کے دو حصے اور بیٹی کا ایک حصہ ہوتا ہے، اسی طرح والدہ کی میراث میں بھی بیٹے کے دو حصے اور بیٹی کا ایک حصہ ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)

يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ .... الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 320 Oct 20, 2022
kia walid or walida ki miras olad / oulad me / mein aik hi tarha taqseem hoti hai?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.