عنوان: قبضہ کے بغیر صرف نام کروانے سے جائیداد میں ملکیت نہیں آتی(9884-No)

سوال: ہمارے والد صاحب نے 2009ء میں ایک زمین خریدی، یہ زمین والد صاحب نے ہمارےایک بھائی کے نام کروادی لیکن ان کو قبضہ نہیں دیا بلکہ خود کاشت کرتے رہے، اس زمین کے علاوہ کچھ دوسری ‏زمینیں بھی والد صاحب کی ملکیت میں تھیں جو انہوں نے ہم باقی بھائیوں کے نام کروادی تھیں لیکن قبضہ ہم میں سے ‏کسی کو نہیں دیا تھا بلکہ وہ خود ہی ان زمینوں میں تصرف کرتے رہے۔
‏2011ء میں بھائی کی شادی ہوئی اور 2012ء میں وہ آرمی میں چلے گئے جہاں 2014 میں ان کی ‏شہادت ہوگئی، مرحوم بھائی کی کوئی اولاد نہیں ہے۔
اب معلوم یہ کرنا ہے کہ مرحوم بھائی کی زمین اور ترکہ کی تقسیم کس طرح ہوگی اور ان کی وراثت کے شرعی ‏حقدار کون ہیں؟ ورثاء میں والد، والدہ، بیوہ، چار بھائی اور دو بہنیں شامل ہیں۔

جواب: واضح رہے کہ زمینیں نام کروانے کی شرعی حیثیت ہبہ (Gift) کی ہے، اور ہبہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ باقاعدہ مالکانہ اختیارات کے ساتھ قبضے میں دیا جائے، جبکہ پوچھی گئی صورت میں والد نے مرحوم بیٹےسمیت اپنے بیٹوں کو زمینیں چونکہ مالکانہ اختیارات کے ساتھ نہیں دیں، بلکہ صرف ان کے نام کروائیں تھیں، ‏اس لئے ہبہ مکمل نہیں ہوا اور مرحوم بیٹے سمیت کسی بھی بیٹے کی مذکورہ کسی زمین میں ملکیت نہیں آئی، بلکہ ساری زمینیں ‏والد کی حیات تک بدستور انہی کی تنہا ملکیت ہیں اور ان میں والد صاحب کو ہر قسم کے جائز تصرف کا حق حاصل ہے۔
البتہ مرحوم بیٹے نے اس کے علاوہ جو کچھ مال اور جائیداد چھوڑا ہے، اس کی تقسیم درج ذیل تفصیل سے ہوگی:‏
مرحوم نے بوقتِ انتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ اموال و جائیداد مثلاً پلاٹ، نقد رقم، سونا چاندی، مالِ ‏تجارت، کپڑے، برتن، گھریلو ساز و سامان غرض جو بھی چھوٹی بڑی چیز چھوڑی ہے وہ سب ان کا ترکہ ہے، اسی طرح مرحوم کا وہ ‏قرض جو دوسروں کے ذمہ ہو اور مرحوم نے اسے وصول نہ کیا ہو، وہ بھی مرحوم کے ترکہ میں شامل ہوگا۔
اس میں سب سے پہلے ان ‏کے کفن و دفن کے متوسط اخراجات نکالے جائیں، بشرطیکہ یہ اخراجات کسی نے اپنی طرف سے بطورِ احسان ادا نہ کئے ہوں، اس ‏کے بعد دیکھا جائے کہ اگر مرحوم کے ذمہ کسی کا کوئی قرض ہو تو وہ لوٹایا جائے گا، اس کے بعد دیکھا جائے کہ اگر مرحوم نے کوئی جائز ‏وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کے ایک تہائی (‏‎3‎‏/‏‎1‎‏) مال کی حد تک اُس وصیت پر عمل کیا جائے گا، اس کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس کے كل ‏بارہ (‏‎12‎‏) برابر حصے کر کے سات (‏‎7‎‏) حصے والد کو، دو (‏‎2‎‏) حصے والدہ کو اور تین (‏‎3‎‏) حصے بیوہ کو دیئے جائیں گے۔
فیصد کے اعتبار سے والد کو ‏‎58.33%‎، والدہ کو ‎ 16.66%‎ اور بیوہ کو ‎25%‎‏ فیصد دیا جائے۔
نوٹ: مرحوم کےترکہ میں والد کے موجود ہوتے ہوئے بھائی بہنوں کا شرعاً کوئی حصہ نہیں ہے۔
‏ ‏

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (688/5، ط: دار الفكر)‏
و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول)‏

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام: (398/2، ط: دار الجيل)‏
إن القبض في الهبة ليس ركن العقد بل هو خارج عن الركن إلا أنه شرط ثبوت ‏الملكية.ليس للهبة حكم قبل القبض بصورة مطلقة أي سواء أكان الموهوب له ‏أجنبيا أم كان ذا رحم محرم: وبما أن تمام الهبة موقوف على القبض الكامل ‏فبمجرد الإقرار بالهبة لا يكون إقرارا بالقبض. مثلا إذا أقر شخص قائلا: قد ‏وهبت مالي الفلاني لفلان فعلى القول الأصح لا يعد الواهب قد أقر بأن ‏الموهوب له قبض مال الموهوب " الأنقروي والهندية في الباب الحادي عشر، أما ‏إذا أقر الواهب بالهبة وبالقبض معا فيثبت حصول القبض‎.‎

البحر الرائق: (558/8، ط: دار الکتاب الإسلامي)‏
‏ وجميع أحوال الأب في الفرائض ثلاثة‎…‎‏ والحالة الثالثة التعصيب المطلق ‏وذلك إذا لم يكن للميت ولد ولا ولد ابن لقوله تعالى {فإن لم يكن له ولد ‏وورثه أبواه فلأمه الثلث} [النساء: 11] ذكر فرض الأم وجعل الباقي دليلا ‏على أنه عصبة.‏

و فيه أيضا: (560/8)‏
قال - رحمه الله - (ومع الولد وولد الابن أو الاثنين من الإخوة والأخوات لا ‏أولادهم السدس) يعني مع واحد من هؤلاء المذكورين لا ترث الثلث وإنما ترث ‏السدس لما تلونا لقوله تعالى {فإن كان له إخوة فلأمه السدس} [النساء: ‏‏11]‏‎.‎

و فيه أيضا: (566/8)‏
قال - رحمه الله - (وحجبن بالابن وابنه، وإن سفل وبالأب وبالجد) أي ‏الأخوات كلهن يحجبن بهؤلاء المذكورين وهم الابن وابن الابن، وإن سفل والأب ‏والجد، وإن علا وكذا الإخوة يحجبون بهم؛ لأن ميراثهم مشروط بالكلالة‎.‎

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب ‏
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 593 Oct 20, 2022
qabze / qabzay k baghair sirf naam karwane se / say jaidad me / mein malkiat / malkyat nahi aati.

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.