سوال:
میں نے مفتیان کرام کے بتائے ہوئے جائز طریقے سے ہیئر ٹرانسپلانٹ کروایا ہے، ڈاکٹر نے سر پر کچھ دن تک ہاتھ لگانے سے منع کیا ہے تو وضو میں سر کا مسح ممکن نہیں ہے، ایسی صورت میں مسح کئے بغیر وضو ہوجائے گا یا تیمم کرکے نماز پڑھی جائے؟
جواب: واضح رہے کہ وضو میں کم از کم چوتھائی سر کا مسح کرنا فرض ہے، لیکن اگر بالوں کی پیوند کاری کے بعد ماہر دیندار طبیب سر کے چوتھائی حصہ پر بھی مسح کرنے کو باعث نقصان بتلائے، تو ایسی صورت میں وضو کے دوران مسح کا حکم ساقط ہو جائے گا، لہذا وضو میں سر کے مسح کے علاوہ بقیہ فرائض کو پورا کرنے سے وضو ادا ہو جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدۃ: الآية: 6)
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ...".
تفسير النيسابوري: (558/2)
"فَاغْسِلُوا وَامْسَحُوا مشروط بالقدرة عليه فإذا فاتت القدرة سقط التكليف".
الاختيار للتعليل: (كتاب الطهارة، فرائض الوضوء، 7/1، ط: دار الكتب العلمية، بيروت)
"وفرضه: غسل الوجه، وغسل اليدين مع المرفقين، ومسح ربع الرأس، وغسل الرجلين مع الكعبين لما تلونا۔"
الدر المختار مع رد المحتار: (280/1)
"(ويترك) المسح كالغسل (إن ضر وإلا لا) يترك (وهو) أي مسحها (مشروط بالعجز عن مسح) نفس الموضع (فإن قدر عليه فلا مسح) عليها. والحاصل لزوم غسل المحل ولو بماء حار، فإن ضر مسحه، فإن ضر مسحها، فإن ضر سقط أصلاً".
الدر المختار مع رد المحتار: (102/1)
"[فروع] في أعضائه شقاق غسله إن قدر وإلا مسحه وإلا تركه ولو بيده، ولايقدر على الماء تيمم، ولو قطع من المرفق غسل محل القطع".
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالإفتاء الاخلاص،کراچی