سوال:
کسی مستحق زکوٰۃ مریض کے آپریشن کا بِل یا ڈاکٹر کی فیس زکوٰۃ کی رقم سے ادا کردی جائے تو کیا زکوۃ ادا ہوجائے گی یا پھر اس مستحق مریض کے ہاتھ میں پیسے دینا یا اس سے اجازت لینا ضروری ہے؟
جواب: واضح رہے کہ زکوۃ کی رقم کو مستحق زکوۃ کی ملکیت میں دینا ضروری ہے، جب تک مستحق کی ملکیت میں رقم دے کر اس کو با اختیار نہ بنا دیا جائے، اس وقت تک زکوۃ ادا نہیں ہوگی۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں آپ لیے ضروری ہے کہ زکوٰۃ کی رقم مریض یا اس کے وکیل کی ملکیت میں دے دیں، اس سے آپ کی زکوٰۃ ادا ہو جائے گی، اور اگر آپ براہِ راست آپریشن کا بل ادا کرتے ہیں تو اس سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی، اس صورت میں آپ پر لازم ہوگا کہ آپ دوبارہ اپنی زکوٰۃ ادا کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (التوبة، الایة: 60)
اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسَاکِیْنِ وَالْعَامِلِیْنَ عَلَیْہَا وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ وَفِیْ الرِّقَابِ وَالْغَارِمِیْنَ وَفِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَاِبْنِ السَّبِیْلِ فَرِیْضَۃً مِنَ اللّٰہِ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌo
الدر المختار: (کتاب الزکوۃ، 270/2، ط: سعید)
ولا یخرج (المزکی) عن العھدۃ بالعزل بل بالاداء للفقراء
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی