سوال:
آج کل انسانی بالوں کی خرید وفروخت عام ہوتی جارہی ہے، خواتین جو بال پارلرز میں کٹواتی ہیں ان کی مانگ (demand) بہت زیادہ ہے، کیا خواتین کے بال فروخت کرنا شرعا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ انسان کو اللہ تعالیٰ نے قابلِ احترام اور مکرم بنایا ہے، اور اس کے اعضاء میں سے کسی عضو کی خرید وفروخت کرنے میں انسانی تکریم کی خلاف ورزی لازم آتی ہے، اس لیے اس کے جسم کی کسی بھی عضو کی خرید و فروخت کرنا جائز نہیں ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں انسانی بالوں ( چاہے مردوں کے ہوں یا عورتوں کے) کی خرید و فروخت جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الاسراء، الایة: 70)
وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ ...الخ
الدر المختار: (58/5، ط: دار الفکر)
(كما بطل) ... (شعر الإنسان) لكرامة الآدمي ولو كافرا ذكره المصنف وغيره في بحث شعر الخنزير.
المبسوط للسرخسی: (160/10، ط: دار المعرفة)
وَالْآدَمِيُّ مُحْتَرَمٌ شَرْعًا حَيًّا وَمَيِّتًا
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی