عنوان: سرکاری طور پر پیٹرول کی طے شدہ مقدار سے کم خرچ ہونے کی صورت میں مکمل مقدار کا کلیم (Claim) کرنا(9928-No)

سوال: ہر وہ سرکاری ملازم جس کے پاس سرکاری گھر ہو، اس کی تنخواہ میں سے ہاؤس رینٹ کے علاوہ پانچ فیصد تنخواہ سرکاری مکان کے رنگ، روغن، اور مرمت وغیرہ کے نام پر کٹتی ہے لیکن گھر کی مرمت کے لئے جب لکھا جاتا ہے تو اس پر عمل درآمد کے لئے اکثر فنڈز نہیں ہوتے یا پھر لمبے عرصے تک انتظار کرنا پڑتا ہے اور اس دوران اس سرکاری آفیسر کا اس علاقے سے ٹرانسفر ہو جاتا ہے۔
اب پوچھنا یہ تھا کہ اگر کسی سرکاری ملازم کے پاس سرکاری گاڑی ہے اور اسے ہر ماہ پیٹرول کی مد میں سولیٹر پیٹرول کی سیلنگ ملتی ہو لیکن اس کا ماہانہ پیٹرول خرچ پچاس لیٹر ہو تو کیا وہ سو لیٹر پیٹرول دعوی (claim) کرکے پچاس لیٹر پیٹرول کی اضافی رقم سرکاری گھر کی مرمت وغیرہ پر لگا سکتا ہے یا نہیں؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں پچاس لیٹر پیٹرول استعمال کرنے کی صورت میں گورنمنٹ سے سو لیٹر کے استعمال کا کہہ کر اضافی رقم وصول کرنا جھوٹ اور غلط بیانی پر مشتمل ہونے کی وجہ سے شرعا جائز نہیں ہے، البتہ اگر حکومت کی پالیسی یہ ہو کہ سو لیٹر پیٹرول کی رقم آپ کو ہر ماہ ملتی رہے گی، چاہے پیٹرول کسی مہینے کم استعمال ہو یا زیادہ، تو پھر ایسی صورت میں اضافی رقم گھر کی مرمت وغیرہ میں استعمال کرنا شرعا درست ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

تفسیر الخازن: (366/1)، ط: دار الکتب العلمیۃ
قوله عز وجل: يا أيها الذين آمنوا لا تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل يعني بالحرام الذي لا يحل في الشرع كالربا والقمار والغصب والسرقة والخيانة وشهادة الزور وأخذ المال باليمين الكاذبة ونحو ذلك

صحیح البخاری: (16/1، ط: دار طوق النجاۃ)
حدثنا نافع بن مالك بن أبي عامر أبو سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "آية المنافق ثلاث: إذا حدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان

و اللہ تعالی اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص، کراچی

Print Full Screen Views: 412 Nov 10, 2022
sarkari toor per petrol ki tay shuda miqdar se / say kam kharch hone ki sorat me / mein mukamal miqdar ka claim karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.