عنوان: متروکہ جائیداد کی قیمت طے ہونے کے بعد بعض ورثاء کا نئی قیمت پر تقسیم کا مطالبہ کرنا (9929-No)

سوال: مورخہ 6 فروری کو میرے شوہر کا انتقال ہوا جس کے بعد باہمی رضامندی کے ساتھ ترکہ میں موجود دکانوں کی رقم کا تعین کیا گیا جس کی گواہ میں خود ہوں اور وکیل میرے دو بیٹے ہیں جنہوں نے مکمل معلومات کے بعد رقم فائنل کی جس کی بنا پر کچھ وارثین کے حصے میں دوکانیں آئیں کچھ کے حصے میں پیسے آئے، اس عمل کے بعد اس بنا پرجو دو بیٹے کینڈا میں ہیں انہیں فائلیں بھجوا کر ان کی پاور آف آتھارٹی بھی لے لی گئی ان میں سے ایک بیٹے نے 1 دکان اپنے حصے میں لی ہے جس کی اتھارٹی اس سے لی گئی ہے، اب کچھ وارثین مکر گئے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ دوبارہ رقم کا تعین کیا جائے انکا کہنا ہے کہ دوکان کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا ان کا مزید رقم کا مطالبہ کرنا درست ہے؟

جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں میراث کی تقسیم کے وقت تمام ورثاء تقسیم کے وقت کی مقرر کردہ قیمت پر بخوشی راضی تھے اور اسی قیمت کے مطابق بعض ورثاء نے اپنے حصے بھی وصول کرلیے، لہذا اب باقی جائیداد کی تقسیم میں بھی اسی طے شدہ قیمت کا اعتبار ہوگا، اب بعض ورثاء کا قیمت بڑھنے پر مزید رقم کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع: (259/5،ط: دار الكتب العلمية)

وروي عن النبي عليه الصلاة والسلام أنه قال: «المسلمون عند شروطهم» فظاهره يقتضي لزوم الوفاء بكل شرط إلا ما خص بدليل؛ لأنه يقتضي أن يكون كل مسلم عند شرطه.
وإنما يكون كذلك إذا لزمه الوفاء به، وإنما يلزمه إذا صحت الزيادة مبيعا، وثمنا فأما إذا كانت هبة مبتدأة فلا يلزمه الوفاء؛ لأن العاقدين أوقعا الزيادة مبيعا وثمنا كما لو تبايعا ابتداء، وهذا لأن الأصل أن تصرف الإنسان يقع على الوجه الذي أوقعه إذا كان أهلا للتصرف، والمحل قابلا، وله ولاية عليه.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 456 Nov 13, 2022
matroka jaidad ki qemat tai / tay hone k bad baz wursa ka nai / new qemat per taqseem ka mutalba karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.