سوال:
مفتی صاحب! ہمارے پڑوس میں ایک لڑکا ہے، یہ لڑکا پیدائشی پاگل اور مجنون ہے، اب اس کے والد کا انتقال ہوگیا ہے تو کیا اس کو اپنے والد مرحوم کی میراث میں سے حصہ ملے گا؟
جواب: واضح رہے کہ پاگل پن اور جنون موانع ارث میں سے نہیں ہے، لہٰذا پاگل اور مجنون کو شریعت کے میراث کے قانون کے مطابق حصہ ملے گا، البتہ چونکہ اس کو مال کی تمیز نہیں ہوتی ہے، اس لیے اس کی خیرخواہی کے پیش نظر اس کے مال وجائیداد کا اختیار اس کے شرعی سرپرستوں کے سپرد ہوتا ہے، چنانچہ وہ سرپرست اس کے مال کی حفاظت بھی کریں گے اور اس میں حسبِ صوابدید مفید تصرف کرنے کے بھی مجاز ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
السراجی: (ص: 4)
"الموانع من الإرث أربعة:الرق،والقتل،واختلاف الدينين،واختلاف الدارين".
رد المحتار: (243/3، ط: دار الفکر)
(قوله والمجنون) قال في التلويح: الجنون اختلال القوة المميزة بين الأمور الحسنة والقبيحة المدركة للعواقب، بأن لا تظهر آثاره وتتعطل أفعالها، إما لنقصان جبل عليه دماغه في أصل الخلقة، وإما لخروج مزاج الدماغ عن الاعتدال بسبب خلط أو آفة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی