سوال:
کیا کوئی عورت حج اور عمرہ پر جانے کے لیے اپنے خاوند سے کوئی رقم مانگ سکتی ہے یا عمرہ پر جانے کی ضد کر سکتی ہے جبکہ عورت نہ کماتی ہو اور نہ اس کے پاس پیسے ہوں، اس کا سارہ نان نفقہ خاوند ہی اٹھاتا ہو۔ برائے مہربانی اس بارے میں شریعت کے حکم سے آگاہ کیجئے۔
جواب: بیوی کو حج یا عمرہ کرانا نان و نفقہ کی طرح شوہر پر لازم نہیں ہے، لہٰذا بیوی اس کے لیے ضد نہیں کرسکتی، البتہ اگر شوہر اپنی رقم سے بیوی کو عمرہ یا حج کرادے تو یہ اس کی طرف سے تبرع اور احسان ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (571/3، ط: الحلبي)
باب النفقة: هي لغة: ما ينفقه الإنسان على عياله، وشرعا: (هي الطعام والكسوة والسكنى) وعرفا هي: الطعام (ونفقة الغير تجب على الغير بأسباب ثلاثة: زوجية، وقرابة، وملك) ... إلخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی