سوال:
میرا سوال یہ ہے کہ سرکاری ملازمین کو ہر سال پچیس کے دن کی رخصت اتفاقیہ ملتی ہے اگر کسی کو کوئی مسئلہ ہو تب آپ چھٹی کر سکتے ہیں اور بغیر کسی ایمرجنسی کے نہیں کرسکتے لیکن بعض ملازمین شوقیہ طور پر بغیر کسی ضرورت کے کرتے ہیں اور یہ اپنا حق سمجھتے ہیں کہ سرکار نے دیا ہے ہم کرینگے تو کیا بغیر ضرورت یہ چھٹیاں کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: اگر واقعی ایسا ہی ہے جیسا سوال میں مذکور ہے کہ صرف ایمرجنسی کی صورت میں یہ چھٹی کی جاسکتی ہے، شوقیہ نہیں کرسکتے تو ایسی صورت میں یہ رخصت ایمرجنسی کے ساتھ مشروط ہوگی، بغیر ایمرجنسی کے اپنا حق سمجھ کر چھٹی کرنا درست نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (626/3، ط: مصطفی البابی الحلبی)
المسلمون على شروطهم، إلا شرطا حرم حلالا، أو أحل حراما.
شرح المجلة للاتاسی: (589/2، ط: رشیدیة)
المادة ٤٩٥ - لو استاجر احد اجیرا علی ان یعمل یوما من طلوع الشمس الی العصر او الی الغروب علی وفا عرف البلدة فی خصوص العمل.
قال فی آخر الشرح لهذہ المادة: وهذا کله اذا لم یتفق العاقدان علی تعیین وقت لابتداء العمل و للفراغ منه، و الا فعلی ما اتفقا کما هو ظاهر.
بدائع الصنائع: (100/7، ط: دار الکتب العلمیة)
ولو أمرهم بشيء لا يدرون أينتفعون به أم لا، فينبغي لهم أن يطيعوه فيه إذا لم يعلموا كونه معصية؛ لأن اتباع الإمام في محل الاجتهاد واجب، كاتباع القضاة في مواضع الاجتهاد
و اللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی