سوال:
میرا سوال یہ ہے کہ میں اس وقت 4 ماہ کی جماعت میں ہوں اور یہاں کچھ گاؤں ملا کر ایک حلقہ ہے اور یہ حلقہ کی مسافت قریب 30 سے 35 کلومیٹر ہے اور ہم لوگوں کا قیام ایک ایک مسجد میں 10 دن، 15 دن اور 17 دن ہے اور ایک مسجد سے دوسری مسجد کی مسافت قریب 3 کلومیٹر ہے، ہم لوگوں کی نیت قیام کے متعلق اس حلقے میں 4 ماہ کی ہے تو کیا اس صورت میں نماز قصر ہوگی یا مکمل پڑھنی ہوگی؟ کیا اس صورت میں ظہر، عصر اور عشاء کی نماز کے لئے امامت کر سکتے ہیں؟ آپ براہ مہربانی میری اور ہماری جماعت کی رہنمائی فرمائیں۔
جواب: 1) سوال میں پوچھی گئی صورت میں اگر جماعت کی تشکیل کسی گاؤں یا بستی میں 15 دن یا اس سے زائد کی ہو، اور اس علاقے کی کئی مساجد میں جانا ہو تو اس گاؤں یا بستی میں وہ جماعت مقیم کہلائے گی، اور پوری نماز پڑھیں گے، اور اگر کئی بستیوں میں تشکیل ہو اور ہر تین دن بعد یا کچھ دن بعد بستی تبدیل کرکے دوسری بستی یا گاؤں میں جانا پڑتا ہو، جس کا نام وغیرہ بھی الگ ہو، اور مقامی حضرات کے ہاں بھی وہ بستی بالکل علیحدہ شمار ہوتی ہو تو اس صورت میں چونکہ جماعت ایک مقام پر 15 دن سے کم ٹھہر رہی ہے، لہذا جماعت مسافر کہلائے گی اور اس صورت میں وہ قصر نماز پڑھیں گے۔
2) اگر مسافر امام مقیم مقتدیوں کو چار رکعت والی نماز کی امامت کروائے تو اس صورت میں امام کو چاہیے کہ سلام پھیرنے کے بعد اعلان کردے کہ میں مسافر ہوں، جتنے بھی مقیم نمازی ہیں وہ اپنی بقیہ نماز مکمل کرلیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (فصل و اما بیان ما یصیر المسافر بہ مقیما، 98/1، ط: سعید)
اما اتحاد المکان فالشرط نیۃ مدۃ الاقامۃ فی مکان واحد، لان الاقامۃ قرار، والانتقال یضادہ ولا بد من الانتقال فی مکانین، واذا عرف ھذا فنقول اذا نوی المسافر الاقامۃ خمسۃ عشر یوما فی موضعین، فان کان مصرا واحدا او قریۃ واحدۃ صار مقیما، لانھما متحدان حکما۔۔۔۔۔ وان کان مصرین نحو مکۃ و منی، او الکوفۃ و الحیرۃ او قریتین او احدھما مصر والاخر قریۃ لایصیر مقیما، لانھما مکان متباینان حقیقۃ و حکما۔
الدر المختار: (129/2، ط: ایچ ایم سعید)
"وصح اقتداء المقیم بالمسافر في الوقت، وبعدہ فإذا قام المقیم إلی الإتمام لا یقرأ، ولا یسجد للسہو في الأصح؛ لأنہ کاللاحق، والقعدتان فرض علیہ، وقیل: لا".
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی