سوال:
میرا سوال یہ ہے کہ اگر شوہر بیوی کو نماز پڑھنے کے لیے کہے، بیوی کسی کام کی ٹینشن کی وجہ سے غصہ میں آکر بول دے کہ "میں نماز نہیں پڑھوں گی" تو کیا اس وجہ سے کلمہ دوبارہ پڑھنا پڑے گا اور کیا نکاح پر کوئی اثر پڑے گا؟
جواب: سوال میں ذکر کرده صورت میں اگر عورت نماز کی فرضیت کا انکار نہیں کرتی، لیکن غصے کی حالت میں محض یہ جملہ "میں نماز نہیں پڑھوں گی" اس کی زبان سے نکل گیا ہے تو صرف یہ جملہ کہہ دینے سے وہ دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوگی، البتہ چونکہ نماز چھوڑنا کبیرہ گناہ ہے، لہذا آئندہ مذکورہ عورت کو اس طرح کے جملے استعمال کرنے سے مکمل احتیاط کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (352/1، ط: دار الفكر)
(هي فرض عين على كل مكلف)... (ويكفر جاحدها) لثبوتها بدليل قطعي (وتاركها عمدا مجانة) اي تكاسلا فاسق (يحبس حتى يصلي) لانه يحبس لحق العبد فحق الحق أحق، وقيل : يسيل منه الدم.
البحر الرائق: (131/5، ط: دار الكتاب الإسلامي)
وكذا قوله لا أصلي حين أمر بها وقيل إنما يكفر إذا قصد نفي الوجوب
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی