سوال:
مساجد میں معذور افراد کے لیے کرسیاں رکھی ہوتی ہیں ان میں ایک اس قسم کی کرسی بھی ہوتی ہے، جس میں کرسی کے فریم کے ساتھ جڑی ہوئی ڈیسک نما لکڑی کی تختی (بیٹھنے کی صورت میں سینے کے برابر) لگی ہوتی ہے جو لوگ اس پر بیٹھ کر نماز پڑھتے ہیں، کیا وہ اس تختی پر سجدہ کر سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ شرعی عذر کی بنا پر کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کرنے کی صورت میں رکوع اور سجدہ کے لیے اشارہ كرنا کافی ہے، کرسی کے آگے لگی ہوئی تختی پر سجدہ کرنا لازم نہیں ہے، البتہ ہیئتِ سجدہ سے اقرب ہونے کی بنا پر اسے بہتر کہا جا سکتا ہے، نیز اس تختی پر سجدہ کرنے کو حقیقی سجدہ نہیں سمجھا جائے گا، بلکہ یہ بھی اشارہ کے حکم میں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (95/2، ط: سعيد)
(من تعذر عليه القيام) أي كله (لمرض) حقيقي وحده أن يلحقه بالقيام ضرر به يفتى(قبلها أو فيها) أي الفريضة (أو) حكمي بأن (خاف زيادته أو بطء برئه بقيامه أو دوران رأسه أو وجد لقيامه ألما شديدا) أو كان لو صلى قائما سلس بوله أو تعذر عليه الصوم كما مر (صلى قاعدا) ولو مستندا إلى وسادة أو إنسان فإنه يلزمه ذلك على المختار (كيف شاء) على المذهب لأن المرض أسقط عنه الأركان فالهيئات أولى….(بركوع وسجود وإن قدر على بعض القيام)…(وإن تعذرا) ليس تعذرهما شرطا بل تعذر السجود كاف (لا القيام أومأ)بالهمز (قاعدا) وهو أفضل من الإيماء قائما لقربه من الأرض (ويجعل سجوده أخفض من ركوعه) لزوما.
کذا في تبویب فتاوی دار العلوم كراتشي: رقم الفتوى: 1508/41
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی