سوال:
میرا سوال یہ ہے کہ میں ایک گھر میں دو بچوں کو گھر جا کر قرآن پڑھاتی ہوں، ایک بچی نے مہینے میں پانچ دن تک پڑھا پھر وہ چھٹیوں پر چلی گئی پھر اس نے 25 دن کی چھٹیوں کے بعد پڑھنا شروع کیا تو کیا میں اس مہینے کی فیس لوں گی؟
جواب: ملازمت کا وہ معاملہ جو وقت کی بنیاد پر ہو، یعنی کہ آپ نے اتنا ٹائم دینا ہے، اس میں اس وقت کے اندر اپنے آپ کو مہیا کرنے سے اجیر اجرت کا مستحق قرار پاتا ہے، چاہے اس کے پاس کرنے کو کچھ کام نہ ہو۔
مذکورہ صورت میں بھی چونکہ آپ نے اپنے وقت کو بچوں کے پڑھانے کے لیے فارغ کیا ہوا ہے، لہذا کسی بچے کے نہ آنے کے باوجود آپ اجرت کی مستحق ہیں، اور آپ کے لیے اس مہینے کی فیس لینا شرعا درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
شرح المجلة للاتاسی: (492/2، ط: رشیدیة)
المادۃ 425 - الاجیر الخاص یستحق الاجرة اذا کان فی مدة الاجارة حاضرا للعمل و لا یشترط عمله بالفعل.
و فیه ایضا: (670/2، ط: رشیدیة)
قال فی الخانیة: رجل استاجر رجلا لیعلم عبده او ولده الحرفة، فیه روایتان. فان بین لذلك وقتا معلوما سنة او شهرا جازت الاجارة و یستحق المسمی تعلم العبد او لم یتعلم. [و هذا] اذا کان الاستاذ اجیرا خاصا بان اشترط علیه ان لا یعلم فی تلك المدة احدا من غیر من استؤجر لتعلیمه فیصیر المعقود عليه منفعة الاستاذ فی ذلك الوقت فبمجرد حضوره و تهیئة نفسہ للتعلیم یستحق الأجر المسمی حصل التعلیم فعلا او لا.
والله تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی