سوال:
کیا بہن کے شوہر (بہنوئی) سے پردہ کرنا ہوتا ہے؟
جواب: سالی بہنوئی کے لیے نامحرم ہے، لہذا اس کے ساتھ خلوت (تنہائی) اختیار کرنا جائز نہیں ہے، البتہ اگر کبھی کوئی ضروری بات یا کام ہو تو ضرورت کی حد تک بات کرنے کی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النور، الآية: 31)
وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّها الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ o
الفتاوي التاتارخانیة: (474/3، ط: زکریا)
والمحرم الزوج ومن لا یجوز له مناکحتها علی التأبید برضاع، أو صهریة.
الدر المختار: (260/5، ط: دار الفکر)
وفي الأشباه: الخلوة بالأجنبیة حرام … ثم رأیت في منیة المفتي مانصه: الخلوة بالأجنبیة مکروهة وإن کانت معها أخری کراهة تحریم ‘‘
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی