سوال:
ایک شخص کا انتقال ہوا اس کے لواحقین میں ایک بیوہ، تین بیٹیاں، دو بیٹے، والد اور والدہ موجود ہیں۔ اس کی موجودہ میراث کی کس طرح تقسیم ہوگی؟ رہنمائی فرمائیں۔
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو ایک سو اڑسٹھ (168) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو اکیس (21) دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو چھبیس (26)، تینوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو تیرہ (13)، والد کو اٹھائیس (28) اور والدہ کو اٹھائیس (28) حصے ملیں گے۔
فیصد کے اعتبار سے بیوہ کو %12.5 فیصد، ہر ایک بیٹے کو %15.47 فیصد، ہر ایک بیٹی کو %7.73 فیصد، والد کو %16.66 فیصد اور والدہ کو % 16.66 فیصد ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ فَإِن كُنَّ نِسَاء فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ وَلأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَد ... الخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ....الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی