عنوان: کیا قرآن مجید حفظ کرنا بے فائدہ کام ہے؟ (10037-No)

سوال: پوچھنا یہ ہے کہ اکثر لوگ کہتے ہیں کہ قرآن پاک ترجمے کے بغیر حفظ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، کیا ایسا کہنا درست ہے؟

جواب: واضح رہے کہ قرآن مجید کے الفاظ کی حفاظت بذات خود ایک اہم فریضہ ہے، اللہ رب العزت نے قرآن مجید کی حفاظت کی ذمہ داری خود لی ہے،  چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : "حقیقت یہ ہے کہ یہ ذکر ( یعنی قرآن) ہم نے ہی اتارا ہے، اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں"۔ (سورہ حجر، آیت نمبر:9)
اس آیت مبارکہ میں واضح الفاظ میں قرآن مجید کے الفاظ کی حفاظت کے مضمون کو بیان کیا گیا ہے، لہذا اس کا تقاضا ہے کہ اُمت میں تاقیامت ایسے حفاظِ قرآن پیدا ہوتے رہیں، جو اس کے الفاظ کی حفاظت کرتے رہیں۔
ایک دوسرے موقع پر ارشاد باری تعالیٰ ہے: "(اے پیغمبر) تم اس قرآن کو جلدی جلدی یاد کرنے کے لیے اپنی زبان کو ہلایا نہ کرو۔ یقین رکھو کہ اس کو یاد کرانا اور پڑھوانا ہماری ذمہ داری ہے۔ پھر جب ہم اسے (جبرائیل کے واسطے سے) پڑھ رہے ہوں تو تم اس کے پڑھنے کی پیروی کرو"۔ (سورہ قیامہ، آیت نمبر: 19،18،17) معلوم ہوا کہ الله تعالیٰ کی طرف سے نبی کریم ﷺ کو قرآن مجید کے الفاظ یاد کرانا بذات خود ایک اہم اور بامقصد کام تھا۔
اسی طرح بیشتر احادیث مبارکہ میں حفظ قرآن مجید کی اہمیت وارد ہیں، چنانچہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "وہ شخص جس کے دل میں قرآن کا کچھ حصہ بھی نہ ہو (یعنی یاد نہ ہو) وہ ویران گھر کی طرح ہے"۔ (سنن ترمذی، حدیث نمبر : 2913)
اسی مفہوم کے قریب قریب الفاظ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی منقول ہے، چنانچہ وہ فرماتے ہیں: "یہ قرآن پاک اللہ تعالیٰ کا دسترخوان ہے، جتنا ہو سکے اس کو لے لو، میرے علم میں کوئی گھر اس سے زیادہ محتاج نہیں جس میں الله کی کتاب کا کچھ حصہ نہ ہو، بیشک وہ دل جس میں اللہ کی کتاب کا کچھ بھی حصہ نہ ہو، وہ ویران ہے اس گھر کی ویرانی کی طرح جس میں کوئی رہتا نہ ہو۔ (سنن دارمی،حدیث نمبر: 3339)
ایک اور روایت میں ہے کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"صاحبِ قرآن (حافظ قرآن) سے کہا جائے گا، پڑھتے جاؤ اور (جنت کے درجوں پر) چڑھتے جاؤ اور عمدگی کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر پڑھو جیسا کہ تم دنیا میں عمدگی سے پڑھتے تھے، تمہاری منزل وہاں ہے، جہاں تم آخری آیت پڑھ کر تلاوت ختم کرو گے"۔ (سنن أبي داود، حدیث نمبر: 1464)
مذکورہ بالا آیات اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں قرآن مجید حفظ کرنے کی اہمیت ایک مسلمان پر بالکل واضح ہوجاتی ہے، اس کے علاوہ بھی مندرجہ ذیل باتوں سے حفظ قرآن کی اہمیت واضح ہوتی ہے:
۱) رسول الله ﷺ کا خود قرآن مجید حفظ کرنا اور ہر رمضان المبارک کے مہینے میں حضرت جبریل علیہ السلام کے ساتھ مل کر دہرانا۔
۲) صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو حفظ کی ترغیب دینا اور اس بارے ميں ان کی حوصلہ افزائی کرنا۔
۳) ایک موقع پر ستر حفاظ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مظلومانہ شہادت ہوئی، اس پر آپ ﷺ نے ایک ماہ تک ان کےقاتلوں کے لیے فجر کی نماز میں بددعا کی، یہ واقعہ احادیث اور سیرتِ طیبہ کی کتابوں میں "واقعہ بئر معونہ" کے نام سے موسوم ہے۔
۴) غزوہ احد کے موقع پر آپ ﷺ کا قبر میں پہلے ان صحابہ کرام کو دفنانا، جنہیں قرآن مجید کا زیادہ حصہ یاد تھا۔
۵) قرآن مجید کے الفاظ کی حفاظت ہی کی غرض سےصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور ان کے بعد اُمّت کا تراویح میں ایک مرتبہ پورے قرآنِ پاک کو مکمل کرنے پر تعامل کا ہونا۔
۶) فقہاء کرام کا تراویح میں ایک مرتبہ قرآن پاک مکمل کرنے کو سنت مؤکدہ قرار دینا۔
مذکورہ تمام باتوں سے یہ ثابت ہوا کہ جس طرح قرآن مجید کا معنی اور مفہوم اہم ہے، ایسے ہی اس کے الفاظ کی حفاظت بھی ضروری ہے، اور اس کی ذمہ داری خود اللہ سبحانہ وتعالی نے لے رکھی ہے۔ یہ قرآن مجید ہی کا اعجاز ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالی ایک معصوم بچے کے دل میں اس کو محفوظ فرمادیتے ہیں، چنانچہ اگر آج پوری دنیا سے قرآن مجید کے نسخے غائب کردیے جائیں تو ایک دس سالہ معصوم بچہ دوبارہ اول تا آخر مکمل قرآن مجید لکھواسکتا ہے، لہذا یہ بات بالکل غلط ہے کہ قرآن مجید بغیر ترجمہ کے حفظ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، اس طرح کی بات اور نظریے سے احتراز لازم ہے۔ ہاں! البتہ اگر حفظ کے ساتھ ساتھ کوئی اس کے ترجمہ، معانی اور تفسیر کو بھی سیکھے تو اس سے اعلیٰ درجہ اور ثواب کی بات اور کیا ہوسکتی ہے!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الكريم: (الحجر، الآية: 9)
إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَه لَحَٰفِظُوْنَ o

القرآن الكريم: (القيامة، الآية: 17، 18، 19)
إِنَّ عَلَیْنَا جَمْعَه وَقُرْئانَه o فَإِذَا قَرَأْنٰه فَاتَّبِعْ قُرْئَانه o ثُمَّ إِنَّ عَلَیْنَا بَیَانَه o

سنن الترمذي: (كتاب فضائل القرآن، رقم الحديث: 2913)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الَّذِي لَيْسَ فِي جَوْفِهِ شَيْءٌ مِنَ الْقُرْآنِ كَالْبَيْتِ الْخَرِبِ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

سنن الدارمي: (كتاب فضائل القرآن، رقم الحديث: 3339)
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَالِدِ بْنِ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ مَأْدُبَةُ اللَّهِ، فَخُذُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ، فَإِنِّي لَا أَعْلَمُ شَيْئًا أَصْفَرَ مِنْ خَيْرٍ، مِنْ بَيْتٍ لَيْسَ فِيهِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ شَيْءٌ، وَإِنَّ الْقَلْبَ الَّذِي لَيْسَ فِيهِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ شَيْءٌ، خَرِبٌ كَخَرَابِ الْبَيْتِ الَّذِي لَا سَاكِنَ لَهُ".

سنن أبي داؤد: (باب الوتر، رقم الحديث: 1464)
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ اقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا، فَإِنَّ مَنْزِلَكَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَؤُهَا".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 807 Dec 13, 2022
kia quran majeed hifz karna befaida / bemaqsad kaam hai / hay?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation of Quranic Ayaat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.