سوال:
مفتی صاحب! سورۃ الاسراء کی آیت 78 ذرا تفصیل سے بتا دیں جو نماز کے ٹائم کے بارے میں ہے۔
جواب: سورۃ الاسراء کی آیت نمبر 78 مع ترجمہ ومختصر تشریح درج ذیل ہے:
"اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِدُلُوۡكِ الشَّمۡسِ اِلٰى غَسَقِ الَّيۡلِ وَقُرۡاٰنَ الۡـفَجۡرِؕ اِنَّ قُرۡاٰنَ الۡـفَجۡرِ كَانَ مَشۡهُوۡدًا ۞"
ترجمہ: "(اے پیغمبر) سورج ڈھلنے کے وقت سے لے کر رات کے اندھیرے تک نماز قائم کرو۔ اور فجر کے وقت قرآن پڑھنے کا اہتمام کرو۔ یاد رکھو کہ فجر کی تلاوت میں مجمع حاضر ہوتا ہے"۔
اس آیت کی مختصر تشریح کے لیے معارف القرآن (حضرت اقدس مفتی شفیع صاحبؒ) کی عبارت مع اختصار ملاحظہ ہو:
"جمہور ائمہ تفسیر نے اس آیت کو پانچوں نمازوں کے لئے جامع حکم قرار دیا ہے، کیونکہ "دلوک" کا لفظ اگرچہ اصل میں میلان کے معنی میں آتا ہے اور میلان آفتاب زوال کے وقت شروع ہوتا ہے اور غروب کو بھی کہہ سکتے ہیں، لیکن جمہور صحابہ وتابعین نے اس جگہ لفظ دلوک کے معنی زوال آفتاب ہی کے لئے ہیں"۔
"اِلٰى غَسَقِ الَّيْلِ" لفظ غسق کے معنی رات کی تاریکی مکمل ہوجانے کے ہیں۔ اس طرح (آیت) لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ اِلٰى غَسَقِ الَّيْلِ میں چار نمازیں آگئیں، ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور ان میں سے دو نمازوں کا ابتدائی وقت بھی بتلا دیا گیا کہ ظہر کا وقت زوال آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور عشاء کا وقت غَسَقِ الَّيْل سے یعنی جس وقت رات کی تاریکی مکمل ہوجائے، اسی لئے امام اعظم ابوحنیفہ (رح) نے وقت عشاء کی ابتدا اس وقت سے قرار دی ہے"۔
"وَقُرْاٰنَ الْفَجْرِ اس جگہ لفظ قرآن بول کر نماز مراد لی گئی ہے کیونکہ قرآن نماز کا جزو اہم ہے، اکثر ائمہ تفسیر ابن کثیر قرطبی مظہری وغیرہ نے یہی معنے لکھے ہیں، اس لئے مطلب آیت کا یہ ہوگیا کہ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ اِلٰى غَسَقِ الَّيْلِ کے الفاظ میں چار نمازوں کا بیان تھا، یہ پانچویں نماز فجر کا بیان ہے اس کو الگ کر کے بیان کرنے میں اس نماز کی خاص اہمیت اور فضیلت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے"۔ (ماخوذ از معارف القرآن: 589/5، ادارة المعارف)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تفسير الجلالين: (ص374، ط: دار الحديث - القاهرة)
«{أقم الصلاة لدلوك الشمس} أي من وقت زوالها {إلى غسق الليل} إقبال ظلمته أي الظهر والعصر والمغرب والعشاء {وقرآن الفجر} صلاة الصبح {إن قرآن الفجر كان مشهودا} تشهده ملائكة الليل وملائكة النهار»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی