سوال:
السلام علیکم! مسجد میں مدرسے کے بچے زمین پر بیٹھ کر قرآن مجید حفظ کر رہے ہوتے ہیں تو کیا وہیں پر کوئی لڑکا یا آدمی جو زیادہ دیر زمین پر بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتا، کرسی پر بیٹھ کر قرآن پڑھ سکتا ہے؟ کچھ علماء کرام کرسی پر بیٹھ کر پڑھنے سے منع کرتے ہیں اور وہ فرماتے ہیں کہ اس سے زمین پر بیٹھ کر پڑھنے والے بچوں کے قرآن مجید کی بے ادبی ہوتی ہے۔ اسی طرح کیا کسی وین یا بس میں سفر کرتے ہوئے قرآن مجید سامنے رکھ کر پڑھنا جائز ہے؟ جبکہ اسکی اگلی سیٹ پر کوئی دوسری سواری بیٹھی ہوئی ہے۔
جواب: واضح رہے کہ کرسی پر بیٹھ کر قرآن مجید کی تلاوت کرنا شرعاً جائز ہے، لیکن ادب کا تقاضا یہ ہے کہ اگر وہاں پہلے سے کچھ لوگ زمین پر بیٹھ کر تلاوت کر رہے ہوں تو کرسی پر بیٹھنے والا شخص ان سے کسی قدر فاصلہ پر بیٹھے۔
نیز بس وغیرہ میں پچھلی سیٹ پر بیٹھ کر تلاوت کرنے کو عموماً مجبوری کی وجہ سے بے ادبی نہیں سمجھا جاتا ہے، لہذا اس طرح تلاوت کرنے کو شرعاً قرآن مجید کے آداب کے خلاف نہیں کہا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (316/5، ط: دار الفكر)
رجل أراد أن يقرأ القرآن فينبغي أن يكون على أحسن أحواله يلبس صالح ثيابه ويتعمم ويستقبل القبلة؛ لأن تعظيم القرآن والفقه واجب، كذا في فتاوى قاضي خان.
وفیه ایضاً: (316/5، ط: دار الفكر)
وكذا لو كان المصحف معلقا في الوتد وهو قد مد الرجل إلى ذلك الجانب لا يكره، كذا في الغرائب.
إذا كان للرجل جوالق، وفيها دراهم مكتوب فيها شيء من القرآن، أو كان في الجوالق كتب الفقه أو كتب التفسير أو المصحف فجلس عليها أو نام، فإن كان من قصده الحفظ فلا بأس به، كذا في الذخيرة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی