سوال:
السلام علیکم! مفتی صاحب! قرآن مجید میں الفاظ فقیر/فقرا آئے ہیں۔ یہ کن معنوں میں آئے ہیں اور یہ الفاظ روحانیت کے حوالے سے کیا معنی یا مفہوم رکھتے ہیں؟ براہ کرم وضاحت فرما دیں، تاکہ بات سمجھ میں آجائے۔
جواب: واضح رہے کہ قرآن مجید میں ذکر شدہ لفظ "فقراء" فقر سے نکلا ہے جس کا معنی "تنگ دست اور محتاج لوگ" ہیں۔ بعض مقامات پر زکوۃ اور صدقات کا مصرف بیان کرتے ہوئے یہ لفظ استعمال ہوا ہے اور ایک جگہ اس بات کے ذیل میں بیان ہوا ہے کہ تمام انسان اللہ تعالی ہی کے فضل و کرم کے محتاج ہیں اور اللہ سبحانہ وتعالی تمام مخلوقات سے نیاز ہیں۔
نوٹ: اگر آپ کسی مخصوص آیت کی تشریح سمجھنا چاہتے ہیں تو متعلقہ سورت اور آیت کو واضح لکھ کر بھیجیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (سورة التوبة، الآیة: 60)
إِنَّمَا ٱلصَّدَقَٰتُ لِلۡفُقَرَاۤءِ وَٱلۡمَسَٰكِینِ وَٱلۡعَٰمِلِینَ عَلَیۡهَا وَٱلۡمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمۡ وَفِی ٱلرِّقَابِ وَٱلۡغَٰرِمِینَ وَفِی سَبِیلِ ٱللَّهِ وَٱبۡنِ ٱلسَّبِیلِۖ فَرِیضَةࣰ مِّنَ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ عَلِیمٌ حَكِیمࣱ o
تفسير البغوي: (692/3، ط: إحياء التراث)
﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَنْتُمُ الْفُقَرَاءُ إِلَى اللَّهِ﴾ إِلَى فَضْلِ اللَّهِ وَالْفَقِيرُ الْمُحْتَاجُ، ﴿وَاللَّهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ﴾ الْغَنِيُّ عَنْ خَلْقِهِ الْمَحْمُودُ فِي إِحْسَانِهِ إِلَيْهِمْ.
تفسير القرطبي: (671ه) (سورة فاطر، الآية: 15، 14/337، ط: دار الكتب المصرية)
﴿۞ یَٰۤأَیُّهَا ٱلنَّاسُ أَنتُمُ ٱلۡفُقَرَاۤءُ إِلَى ٱللَّهِۖ وَٱللَّهُ هُوَ ٱلۡغَنِیُّ ٱلۡحَمِیدُ﴾ [فاطر ١٥]
قَوْلُهُ تَعَالَى: ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَنْتُمُ الْفُقَراءُ إِلَى اللَّهِ﴾ أَيِ الْمُحْتَاجُونَ إِلَيْهِ فِي بَقَائِكُمْ وَكُلِّ أَحْوَالِكُمْ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی