عنوان: مسبوق کے لیے امام کی اقتدا میں درود شریف اور دعا پڑھنے کا حکم(1005-No)

سوال: السلام علیکم، اگر جماعت کی نماز میں ایک یا دو رَکْعَت نِکل گئیں، تو آخری قعدہ جو ہو گا، جس میں امام صاحب سلام پھیر کر نماز ختم کردیتے ہیں، اس قعدہ کا کیا حکم ہے؟ مقتدی کے لیے جس کی رَکْعَت بقایا ہے، کیا وہ التحیات، درود اور دعا سب پڑھ سکتا ہے؟ اگر نہیں پڑھ سکتا اور پڑھ لی، تو کیا سجدہ سہو کرنا ہوگا؟

جواب:
مسبوق کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ امام کی اقتدا میں قعدہ اخیرہ میں صرف تشہد پڑھے گا، درود شریف اور دعا نہیں پڑھے گا، اسے چاہیے کہ تشہد اس طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھے کہ امام کے سلام کے قریب تشہد ختم ہوجائے یا اگر تشھد ختم ہوجائے تو بار بار التحیات یا تشھد پڑھتا رہے۔
تاہم اگر اس نے بھولے سے درود شریف اور دعا بھی پڑھ لی، تو چونکہ وہ ابھی تک امام کی اقتداء میں ہے، لہذا اس پر سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (511/1، ط: دار الفکر)
ولو فرغ المؤتم قبل إمامه سكت اتفاقا، وأما المسبوق فيترسل ليفرغ عند سلام إمامه، وقيل يتم، وقيل يكرر كلمة الشهادة
(قوله وقيل يكرر كلمة الشهادة) كذا في شرح المنية. والذي في البحر والحلية والذخيرة يكرر التشهد تأمل

الھندیۃ: (91/1، ط: دار الفکر)
(ومنها) أن المسبوق ببعض الركعات يتابع الإمام في التشهد الأخير وإذا أتم التشهد لا يشتغل بما بعده من الدعوات ثم ماذا يفعل تكلموا فيه وعن ابن شجاع أنه يكرر التشهد أي قوله: أشهد أن لا إله إلا الله وهو المختار. كذا في الغياثية والصحيح أن المسبوق يترسل في التشهد حتى يفرغ عند سلام الإمام. كذا في الوجيز للكردري وفتاوى قاضي خان وهكذا في الخلاصة وفتح القدير.

و فیھا ایضا: (128/1، ط: دار الفکر)
سهو المؤتم لا يوجب السجدة ولو ترك الإمام سجود السهو فلا سهو على المأموم، كذا في المحيط

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 3573 Mar 05, 2019
Masbooq kae liyae Imam ki Iqtada main Darood Shareef aur Dua pirhnay ka hukum, Ruling for follower to recite Darood Shareef and Dua after Imam

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.