عنوان: "جو شخص میری امت میں فساد اور بگاڑ کے وقت میری سنت کو مضبوطی سے پکڑے گا، اسے سو شہیدوں کا ثواب ملے گا" حدیث کى تشریح (10066-No)

سوال: حدیث ہے " من تمسک بسنتی عند فساد امتی فلہ اجر مائۃ شہید"کیا یہ حدیث اس دور پر لاگو ہو رہی ہے یا جس دور کے متعلق یہ حدیث ہے کیا وہ دور آچکا ہے؟ نیز کیا آج کے دور میں داڑھی رکھنا، مسواک کرنا، ٹوپی وغیرہ پہننے پر بھی یہ ثواب ملے گا؟

جواب: محدث العصر حضرت مولانا محمد یونس جونپورى رحمہ اللہ (م 1438ھ) نے اس حدیث کے متعلق مذکورہ بالا دونوں سوالات کے جواب میں تحریر فرمایا ہے:
"حدیث پاک میں یہ فضیلت اس وقت ذکر فرمائى گئى ہے جبکہ امت میں فساد ہو، یعنى عقائد واعمال بگڑ چکے ہوں، سیرتِ نبویہ على صاحبہا الصلاۃ والسلام پر عمل ترک ہو چکا ہو، اب ظاہر ہے کہ جیسا فساد ہوگا اسى اعتبار سے اتباعِ سنت میں دشوارى ہو گى، حتى کہ بسا اوقات ایک سنت پر عمل کرنے میں جان و مال، عزت و آبرو کى بازى لگانى پڑے گى، کیونکہ اس قسم کے مواقع میں جان کى بازى لگا کر ہى عمل ہو سکتا ہے، جیسا کہ کفار کے مقابلہ میں جان کو قربان کر کے پھر مقصود حاصل ہوتا ہے، اس لیے یہ ثواب عنایت ہوگا، یا اس وجہ سے کہ اس میں اپنے نفس پر جہاد ہوتا ہے، جیسا کہ قتال فی سبیل اللہ میں کفار سے جہاد ہوتا ہے، اس لیے ثوابِ شہادت عنایت فرمایا جائے گا"۔
نیز اس حدیث میں اجر میں سو (100) کا عدد ثواب کى کثرت کو بیان کرنے کے لیے ہے۔
(ماخوذ باختصار وتصرف یسیر از"الیواقیت الغالیہ": ج 1 ص 46، ط: مجلس دعوۃ الحق-انگلینڈ)
البتہ پانى پینے، سونے، جاگنے اور کھانے پینے کى سنتوں پر عمل کرنا اگرچہ بہت فضیلت اور ثواب کا باعث ہے، لیکن ان کى ادائیگى کے لیے ایسى مشقت نہیں اٹھانى پڑتى ہے، جو کسى ایسى سنت پر عمل کرنے میں پیش آتى ہے، جس میں عمل کرنے والے کے لیے جان و مال، عزت و آبرو کے خطرے یا اپنوں کى ناراضگى کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مثلا: شادى اور غمى کے موقع پر جو سنتیں ہیں، ان پر عمل کرنے میں عام طور سے مشقت اٹھانى پڑتى ہے، اس موقع کے من گھڑت رسم و رواج کو چھوڑ کرسنت پر عمل کرتے ہوئے لوگوں کے طعنے سننے پڑتے ہیں، ان کى ناراضگى کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اپنى خواہشات کى قربانى دینى پڑتى ہے۔ اس لیے ایسے موقع کی سنت پر عمل کرنے کی فضیلت بڑھ جائے گی۔
ہاں! اگر کسى جگہ عام سنتوں کى ادائیگى میں بھى اس طرح کى دشوارى پیش آئے جو کسى مٹى ہوئى سنت کے زندہ کرنے میں پیش آتى ہے تو ایسى صورت میں اس سنت پر عمل کرنے پر بلاشبہ حسبِ مشقت ثواب میں اضافہ ہوگا۔ ان شاء اللہ (1)
نیز واضح رہے کہ ایک مشت داڑھى رکھنا واجب ہے، ایک مشت سے کم کرنا حرام اور گناہ کبیرہ ہے، لہذا اس کا درجہ سنت سے بڑھ کر ہے۔ (2)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

(1) الأنوار في شمائل النبي المختار للبغوي: (باب في وجوب محبته صلى الله تعالى عليه وسلم و لزوم متابعته وإحياء سنته، ص: 772، رقم الحدیث 1237، ط: دار المكتبي- دمشق)
من طریق محمد بن عكاشة، نا عبد الله بن داود الحربي، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه قال: قال رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم: "من تمسك بسنتي عند فساد الناس فله أجر مائة شهيد".
والحدیث ذكره القاضي عياض في "الشفا" 2/ 27، ط: دار الفيحا-عمان، عن أبي هريرة رضي الله عنه، به، وقال الملا علي القارئ في "شرح الشفا" 2/ 23، ط: دار الکتب العلیمة-بيروت: "(عن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه عن النبي صلى الله تعالى عليه وسلم) كما رواه الطبراني في الأوسط (قال المتمسك بسنتي عند فساد أمتي) أي حين يكون فتن القاعد فيها خير من القائم والقائم فيها خير من الماشي والماشي خير من الساعي فإن قلت من يتمسك بالسنة إذا فسدت الأمة أجيب بأن المراد أكثر الأمة ولا يبعد أن يراد بفسادهم سوء اعتقادهم بترك العمل بالأحاديث واعتمادهم على مجرد ما يفهمونه بعقولهم الكاسدة وآرائهم الفاسدة كما هو طريق أهل البدعة بخلاف مذهب أهل السنة والجماعة حيث جمعوا بين الكتاب والسنة على ما ورد (له أجر مائة شهيد) أي حيث جاهد في طريق سديد".

(2) المنهل العذب المورود: کتاب الطهارۃ، أقوال العلماء فی حلق اللحیة واتفاقهم علی حرمته: 1/186، موٴسسة التاریخ العربی، بیروت، لبنان)
"کان حلق اللحیة محرّماً عند ائمة المسلمین المجتهدین أبي حنیفة، ومالک، والشافعي، وأحمد وغیرهم رحمهم الله تعالیٰ".

واللہ تعالى أعلم بالصواب
دارالإفتاء الإخلاص،کراچى

Print Full Screen Views: 1450 Dec 21, 2022
"jo shakhs meri ummat me /mein fasad or bigaar k waqt meri sunat / sunnat ko mazboti se / say pakray ga,usey / usay soo / 100 shahido / shahidon ka sawab mile ga" is hadis ki tashreeh

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.