عنوان: قرض کی رقم میت کے کسی ایک وارث کو دینے سے بری الذمہ ہونے کا حکم(10099-No)

سوال: ایک مرحوم شخص کے ورثاء میں سے ایک وارث نے اپنے والد کے بیس لاکھ روپے مقروض سے لے لیے ‏اور باقی ورثاء کو نہیں بتایا اور سارے پیسے ختم کردیے، مقروض یہ پوچھ رہا ہے کہ کیا میرا ذمہ ادا ہوگیا ہے یا مجھے باقی ‏ورثاء کو بھی بتانا ہوگا کہ آپ کے والد کے پیسے میرے اوپر ادھار تھے اور آپ کا یہ بھائی وہ پیسے وصول کر چکا ہے؟

جواب: اگر يہ وارث مرحوم کا وصی (جانشین) تھا یا دیگر ورثاء نے اس کو اپنے اپنے حصے وصول کرنے کی صراحتاََ یا دلالتاََ ‏اجازت دی تھی (مثلاً: اس نے دوسروں کو اطلاع کردی اور انہوں نے اس پر رضامندی یا خاموشی اختیار کرلی یا منتظم ‏یا بڑا ہونے کی حیثیت سے دلالتا سب کی طرف سے اس کو اجازت تھی) تو ایسی صورت میں قرض دار کا اس شخص کو مرحوم کا ‏سارا قرضہ دینے سے اس کی ذمہ داری ختم ہوگئی، لیکن اگر ان میں سے کوئی صورت نہ ہو تو مقروض کی ذمہ داری ‏ختم نہیں ہوگی اور دیگر ورثاء کو اس سے مطالبہ کا حق بدستور باقی رہے گا، لہٰذا ان کے مطالبہ کرنے پرمقروض کو ان ‏کے حصے دینا لازم ہوگا اور وہ اس وارث سے دیگر ورثاء کے حصے واپس لے سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (299/4، ط: دار الفكر)‏
‏(وهي ضربان: شركة ملك، وهي أن يملك متعدد) اثنان فأكثر (عينا) أو حفظا ‏كثوب هبه الريح في دارهما فإنهما شريكان في الحفظ قهستاني (أو دينا) على ما ‏هو الحق؛ فلو دفع المديون لأحدهما فللآخر الرجوع بنصف ما أخذ فتح‎ ‎وسيجيء متنا في الصلح‎.‎
وأن من حيل اختصاصه بما أخذه أن يهبه المديون قدر حصته ويهبه رب الدين ‏حصته وهبانية (بإرث أو بيع أو غيرهما) بأي سبب كان جبريا أو اختياريا ولو ‏متعاقبا؛ كما لو اشترى شيئا ثم أشرك فيه آخر منية‎.‎
(وكل) من شركاء الملك (أجنبي) في الامتناع عن تصرف مضر (في مال ‏صاحبه) لعدم تضمنها الوكالة‎.‎

درر الحكام شرح مجلة الأحكام: (53/3، ط: دار الکتب العلمية)‏
‏( إذا كان لاثنين أو أكثر في ذمة واحد دين ناشئ عن سبب واحد فهو دين ‏مشترك بينهم شركة ملك , وإذا لم يكن سببه متحدا فليس بدين مشترك‎.‎

رد المحتار: (307/4، ط: دار الفكر)‏
‏ يقع كثيرا في الفلاحين ونحوهم أن أحدهم يموت فتقوم أولاده على تركته بلا ‏قسمة ويعملون فيها من حرث وزراعة وبيع وشراء واستدانة ونحو ذلك، وتارة ‏يكون كبيرهم هو الذي يتولى مهماتهم ويعملون عنده بأمره وكل ذلك على وجه ‏الإطلاق والتفويض، لكن بلا تصريح بلفظ المفاوضة ولا بيان جميع مقتضياتها ‏مع كون التركة أغلبها أو كلها عروض لا تصح فيها شركة العقد، ولا شك أن ‏هذه ليست شركة مفاوضة، خلافا لما أفتى به في زماننا من لا خبرة له بل هي ‏شركة ملك كما حررته في تنقيح الحامدية.‏

امداد الفتاوى جديد مطول حاشية: (8/73)‏

والله تعالىٰ أعلم بالصواب ‏
دارالإفتاء الإخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 678 Dec 26, 2022
qarz ki raqam mayat / mayyat kisi aik waris ko dene se /say bari uzzima hone ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.