عنوان: بینک سے گاڑی لیکر متعین (fixed) رقم پر آگے کسی کو کرایہ پر دینا(10101-No)

سوال: زید ایم سی بی اسلامک بینک سے قسطوں پر گاڑی لے کر عمرو کو فکسڈ رقم پر رینٹ پر دینا چاہتا ہے، جبکہ عمرو گاڑی کو اوبر کریم ان ڈرائیور وغیرہ کیلئے چلاتا ہے تو کیا روزانہ فکسڈ رقم پر کرایہ پر گاڑی دینا درست ہے؟
نیز زید کا عمرو کیلئے گاڑی لے کر منافع لینے کیلئے دین کے لحاظ سے صحیح طریقہ کار کیا ہونا چاہیے، جس میں منافع بھی مناسب ملے؟

جواب: جو بینک مستند علماء کرام کی زیر نگرانی شرعی اصولوں کے مطابق کام کر رہا ہو، اس سے گاڑی لینا شرعا درست ہے، لیکن اسلامی بینک عموما گاڑی یا تو اجارہ کی بنیاد پر دیتے ہیں یا شرکت متناقصہ Diminishing) Musharakah) کے طور پر، اور ان دونوں صورتوں میں گاہک ساری قسطیں ادا کرنے سے پہلے اس گاڑی کا مکمل طور پر مالک نہیں بنتا، نیز بینک کے ساتھ کیے گئے معاہدہ میں بھی عموما (ساری قیمت ادا کرنے سے پہلے) گاڑی کو آگے کرایہ پر دینے کی ممانعت ہوتی ہے، اس لئے گاڑی کی ملکیت اپنے نام ٹرانسفر ہونے سے پہلے اسے آگے کرایہ پر دینا شرعا درست نہیں ہوگا۔
گاڑی اپنی ملکیت میں لینے کے بعد اسے آگے کرایہ پر دیا جاسکتا ہے، نیز گاڑی کا کرایہ طے کرنے سلسلے میں یومیہ، ہفتہ واری یا ماہانہ طور پر متعین (fixed) رقم بطور کرایہ طے کی جاسکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مشكوة المصابيح: (رقم الحدیث: 2867)
"وعن حكيم بن حزام قال: نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أبيع ما ليس عندي. رواه الترمذي في رواية له ولأبي داود والنسائي: قال: قلت: يا رسول الله يأتيني الرجل فيريد مني البيع وليس عندي فأبتاع له من السوق قال: لا تبع ما ليس عندك"

رد المحتار: (505/4، ط: دار الفکر)
وشرط المعقود عليه ستة: كونه موجودا مالا متقوما مملوكا في نفسه، وكون الملك للبائع فيما يبيعه لنفسه، وكونه مقدور التسليم

بدائع الصنائع: (193/4، ط: دار الکتب العلمیة)
والأصل في شرط العلم بالأجرة قول النبي - صلى الله عليه وسلم - «من استأجر أجيرا فليعلمه أجره» والعلم بالأجرة لا يحصل إلا بالإشارة والتعيين أو بالبيان

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 523 Dec 26, 2022
bank se / say gari / car lekar mutayon / fixed raqam per aage kisi ko karaya / rent per dena

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.