عنوان: غریبوں کی مدد کرنے کی نیت سے سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا(1015-No)

سوال: اگر کوئی شخص اِس نیت سے اپنے بینک اکاؤنٹ کو کرنٹ اکاؤنٹ سے سیونگ اکاؤنٹ ( کمرشل بینک ) میں کنورٹ کرے کہ اسکا جتنا سود آئیگا، وہ بینک نہ کھا سکے اور اسکے بجائے وہ یہ سود کی رقم بغیر ثواب کی نیت کے کسی مستحق تک پہنچا سکے تو کیا یہ کرنا صحیح ہے ؟

جواب: بینک منافع  کے نام سے جو کچھ دیتا ہے، شرعاً وہ سود کے حکم  میں  ہے، اور سود لینا، دینا دونوں  ناجائز اور حرام ہے، سودی معاملات کرنے والوں پر رسول اللہ ﷺ نے لعنت  کی ہے، لہذا بینک کا نفع غرباء و فقراء میں تقسیم  کرنے کی نیت سے سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا درست نہیں ہے۔
کیونکہ سود کا مال جو صدقہ کرنے کو کہا جاتا ہے، وہ بغیر نیتِ ثواب کے کہا جاتا ہے، یعنی اس میں ثواب ملنے کی امید نہیں رکھنی چاہیے، چونکہ یہ سود کے مال سے چھٹکارے کی ایک صورت ہے، نہ کہ نیکی کمانے کا ذریعہ ہے، لہذا یہ نہیں کہا جاسکتا کہ پہلے آپ گناہ جان بوجھ کر کمائیں اور پھر اس گناہ سے چھٹکارا حاصل کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 278- 279)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَo فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَo

صحیح مسلم: (227/2)
عن جابرؓ قال: لعن رسول اللّٰہ ﷺ اٰکل الربا وموکلہ وکاتبہ وشاہدیہ ، وقال: ہم سواء.

الدر المختار مع رد المحتار: (99/5، ط: دار الفکر)
والحاصل أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لا يحل له ويتصدق به بنية صاحبه

بذل المجہود: (359/1، ط: مرکز الشیخ أبي الحسن الندوي)
یجب علیہ أن یردہ إن وجد المالک وإلا ففي جمیع الصور یجب علیہ أن یتصدق بمثل ملک الأموال علی الفقراء۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 851 Mar 05, 2019
gharebon ki madad karny ki niat se saving account khulwana, opining the saving account with intention of helping the poors

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.