سوال:
مفتی صاحب! کیا تکافل کمپنی، اسلامی بینک اور کنونشنل بینک میں جاب کرنا جائز ہے؟ اب تو کنونشنل بینک بھی اسلامک سائٹ کی طرف آرہے ہیں۔
جواب: 2،1) واضح رہے کہ مروّجہ بینکاری اور انشورنس کمپنی کے معاملات سود اور دیگر غیر شرعی مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہیں، ان کے جائز متبادل کے طور پر مستند علماء کرام نے شریعت کے اصولوں کے مطابق غیر سودی بینکاری (Islamic Banking) اور "تکافل" کا نظام تجویز کیا ہے، لہذا جو ادارہ (اسلامی بینک/تکافل کمپنی) مستند علماء کرام کی نگرانی میں شرعی اصولوں کے مطابق کام کر رہا ہو، وہاں ملازمت اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔
3) سودی بینک میں ایسی ملازمت کرنا جس کا تعلق براہ راست سودی معاملات سے ہو، جیسے: مینیجر، کیشیئر وغیرہ، ایسی ملازمت چونکہ ان کے سودی معاملات میں براہ راست معاونت (تعاون علی الاثم) پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے، اس کے عوض تنخواہ لینا بھی ناجائز اور حرام ہے، لہذا اس سے اجتناب لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 278- 279)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَo فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَo
وقوله تعالیٰ: (المائدۃ، الایة: 90)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَo
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 1206، ط: دار الغرب الاسلامی)
عن ابن مسعود، قال: " لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وشاهديه وكاتبه ". قال: وفي الباب، عن عمر، وعلي، وجابر، وابي جحيفة. قال ابو عيسى: حديث عبد الله حديث حسن صحيح.
الھدایة: (238/3، ط: دار احیاء التراث العربی)
"ولا يجوز الاستئجار على الغناء والنوح، وكذا سائر الملاهي"؛ لأنه استئجار على المعصية والمعصية لا تستحق بالعقد.
البحر الرائق: (23/8، ط: دار الکتاب الاسلامی)
قال - رحمه الله - (ولا يجوز على الغناء والنوح والملاهي) ؛ لأن المعصية لا يتصور استحقاقها بالعقد فلا يجب عليه الأجرة من غير أن يستحق عليه؛ لأن المبادلة لا تكون إلا عند الاستحقاق وإن أعطاه الأجر وقبضه لا يحل له ويجب عليه رده على صاحبه
الموسوعة الفقھیة الکویتیة: (290/1، ط: دار السلاسل)
الإجارة على المنافع المحرمة كالزنى والنوح والغناء والملاهي محرمة وعقدها باطل لا يستحق به أجرة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی