resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: ٹھیکے پر لی ہوئی زمین کی تیاری کے بعد لاگت سے زائد رقم وصول کرنا (25959-No)

سوال: مفتی صاحب ایک ٹھیکیدار زمین کے مالک سے کہتا ہے کہ میں تمہاری زمین پر بلڈنگ تعمیر کرتا ہوں، جس میں میٹیریل اور پیسہ میرا لگے گا، گھر بن جانے کے بعد فی لاکھ روپے پر اضافی تیس ہزار دینے ہوں گے، کیا یہ صورت جائز ہے؟ اگر نا جائز ہے تو اس کی جائز صورت کیا بن سکتی ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب: واضح رہے کہ ٹھیکے دار کا زمین کے مالک سے اس طرح کا عقد کرنا کہ مکمل خام مال (مٹیریل) ٹھیکے دار کی جانب سے ہوگا۔ شرعی اصطلاح میں "استصناع" کہلاتا ہے، جس کے جواز کی شرط یہ ہے کہ کل قیمت پہلے ہی طے کر لی جائے، اگرچہ اس کی ادائیگی بعد میں (ایک ساتھ) مؤجل یا قسطوں کی صورت میں ہو، لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں ٹھیکے دار کا زمین کے مالک سے ہر لاکھ پر اضافی تیس ہزار روپے کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ عاقدین کو چاہیے کہ عقد کی ابتداء میں ہی کل قیمت طے کر لیں اور اس کی ادائیگی آپس کی رضامندی سے نقد یا ادھار طے کر لیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

فقه البيوع: (1/ 587،ط: معارف القرآن)
الصورة الأولى: أن تكون الأرض ملكا للمستصنع ويطلب مالك الأرض من المقاول أن يبنى عليها عمارة حسب تصميم معين، وإن كانت المقاولة لعمل البناء فقط والمواد كلها من قبل صاحب الأرض فالعقد ليس إستصناعاً... وأما إذا كانت المقاولة تشتمل على البناء مع توفير المواد من قبل المقاول فهو استصناع.


واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance