سوال:
ایک شخص سود وغیرہ کا لین دین کرتا ہے، اس کے پاس مزدوری کرنے اور مزدوری کے عوض اس سے تنخواہ لینے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر اس شخص کی کل آمدن حرام کی ہے تو حرام مال میں سے اجرت لینا شرعا درست نہیں ہے، بلکہ اس سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ اجرت حلال مال میں سے دے، اور اگر اس کی آمدنی حلال اور حرام سے مخلوط ہو لیکن غالب آمدنی حلال کی ہو، اور وہ آپ کو اجرت اپنی حلال آمدنی میں ے دے رہا ہے تو اس سے جائز کام کے عوض اجرت لینا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فقه البیوع: (1052/2، ط: معارف القرآن)
المال المغصوب وما في حكمه مثل ما قبضه الإنسان رشوة أو سرقة أو بعقد باطل شرعاً، لا يحل له الانتفاع به، ولا بيعه وهبته، ولا يجوز لأحد يعلم ذلك أن يأخذه منه شراء أو هية أو إرثاً.
فقه البیوع: (1054/2، ط: معارف القرآن)
إن لم يُعرف في المخلوط من الحلال والحرام أنهما متميزان أو مختلطان، وكم حصة الحلال في المخلوط؟ فالأولى التنزه، ولكن يجوز التعامل بذلك المخلوط إذا غلب على الظن أن المتعامل به لا يتجاوز قدر الحلال.
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی