سوال:
میرے بھائی کا کچھ عرصہ پہلے انتقال ہوگیا ہے، ان کی میراث میں ایک دکان، کچھ زیورات، کچھ نقدی وغیرہ ہے، مرحوم کے ورثاء میں ایک بیٹی، والدہ، دو بھائی اور تین بہنیں ہیں، مرحوم نے اپنی زندگی میں بیوی کو طلاق دے دی تھی اور اس کا مہر بھی ادا کر دیا تھا۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ مرحوم کی وراثت کیسے تقسیم کی جائے گی؟
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو بیالیس (42) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیٹی کو اکیس (21)، والدہ کو سات (7)، دونوں بھائیوں میں سے ہر ایک کو چار (4) اور تینوں بہنوں میں سے ہر ایک کو دو (2) حصے ملیں گے۔
فیصد کے اعتبار سے بیٹی کو %50 فیصد، والدہ کو %16.66 فیصد، دونوں بھائیوں میں سے ہر ایک کو %9.52 فیصد اور تینوں بہنوں میں سے ہر ایک کو %4.76 فیصد ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
فَإِن كُنَّ نِسَاء فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ وَلأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَد ... الخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 176)
وَإِن كَانُواْ إِخْوَةً رِّجَالاً وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ... الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی