عنوان: سرمایہ کاری میں لگائی ہوئی رقم اور حاصل ہونے والے نفع پر زکوٰۃ کا حکم (10224-No)

سوال: مجھے چند مہینوں کی تنخواہ اکھٹی ملی، جس میں سے دس لاکھ میں نے کاروبار میں انویسٹ کیے اور ایک بار نفع بھی وصول کیا، سال گزر چکا ہے، اب مجھے کس چیز کی زکاۃ دینی ہوگی؟ تنخواہ کی یا انویسٹمنٹ کی یا انویسٹمنٹ اور نفع دونوں کی؟

جواب: بطورِ تمہید واضح رہے کہ زکوٰۃ سونا، چاندی، نقدی اور مالِ تجارت، ان چاروں چیزوں پر لازم ہوتی ہے، اور ہر شخص اپنی زکوة کا حساب سال گزرنے کے بعد اپنی زکوة کی تاریخ کو کرے گا۔ زکوۃ کا حساب کرتے وقت اس دن دیکھا جائے گا کہ اس کے پاس ان چاروں اموالِ زکوۃ میں سے کون سی چیزیں اس کی ملکیت میں موجود ہیں، ان کو زکوۃ کے حساب میں شامل کیا جائے گا، البتہ جو مال دورانِ سال خرچ ہوجائے، اس کی زکوۃ ادا کرنا لازم نہیں ہے۔
اس تمہید کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ زکوۃ کے حساب والے دن جتنی رقم سرمایہ کاری میں لگی ہوئی ہے، اس کے علاوہ نفع اور تنخواہ میں سے جو رقم اس دن موجود ہو، اس میں سے قرضہ اور ضروریات کی رقم کو منھا کر کے باقی رقم کی زکوۃ ادا کی جائے گی، البتہ اس سے پہلے جو رقم (نفع یا تنخواہ) میں سے خرچ ہوگئی ہو، اس کی زکوة لازم نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفقه الاسلامی و ادلته: (1819/3، ط: دار الفکر)
تجب الزكاة في أنواع خمسة من المال وهي:
النقود، والمعادن والركاز، وعروض التجارة، والزروع والثمار، والأنعام وهي الإبل والبقر والغنم.

و فیه ایضا: (1803/3، ط: دار الفکر)
يشترط كون النصاب كاملاً في طرفي الحول، سواء بقي في أثنائه كاملاً أم لا، فإذا ملك إنسان نصاباً في بدء الحول، ثم استمر كاملاً لنهاية الحول، من غير أن ينقطع تماماً في الأثناء، أو يذهب كله في أثناء العام، وجبت الزكاة، وتجب أيضاً إن نقص في أثناء الحول، ثم تم في آخره؛ فنقصان النصاب في الحول لا يضر إن كمل في طرفيه.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 603 Feb 07, 2023
sarmaya kari me / mein lagai hui raqam or hasil hone wale / waley nafa / nafey per zakat ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.