سوال:
مفتی صاحب! میری بیوی کے پاس دو تولہ سونا اور ایک انگھوٹی چاندی کی ہے جب دو تولہ کے ساتھ چاندی کی انگوٹھی ہو تو زکوة سال بعد لازم ہوتی ہے۔ پچھلے سال کی زکوة ہم نے ادا کردی، میری بیوی نے چاندی کی انگھوٹی مجھے ہبہ کردی اور اب انگوٹھی میری ملکیت ہے۔
مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا میں اپنی بیوی کو اجازت دے سکتا ہوں کہ انگوٹھی ملکیت تو میری ہی ہے مگر تم اس کو استعمال کرلو؟ کیا اس طرح اس پر زکوۃ لازم آئی گی؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر واقعتاً آپ کی بیوی نے چاندی کی مذکورہ انگوٹھی ہبہ (gift) کرکے باقاعدہ آپ کو اس کا قبضہ دے کر مالک بنادیا تھا تو یہ آپ کی ملکیت ہوگئی ہے، لہذا اس انگوٹھی کو اپنی ملکیت میں باقی رکھ کر استعمال کے لیے اپنی بیوی کو دینا جائز ہے، اور اس صورت میں یہ انگوٹھی چونکہ بیوی کی ملکیت نہیں ہوگی، لہذا اگر بیوی کے پاس صرف یہی دو تولہ سونا ہے، اس کے علاوہ باقی اموالِ زکوٰۃ (نقدی، سامانِ تجارت وغیرہ) میں سے کچھ نہیں ہے تو صرف اس دو تولہ سونے کی وجہ سے بیوی پر زکوٰۃ لازم نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:
الهداية: (218/3، ط: دار إحياء التراث العربي)
قال: "العارية جائزة"؛ لأنها نوع إحسان "وقد استعار النبي عليه الصلاة والسلام دروعا من صفوان", "وهي تمليك المنافع بغير عوض" وكان الكرخي رحمه الله يقول: هو إباحة الانتفاع بملك الغير، لأنها تنعقد بلفظة الإباحة.
الفتاوى الهندية: (172/1، ط: دار الفكر)
ومنها الملك التام وهو ما اجتمع فيه الملك واليد وأما إذا وجد الملك دون اليد كالصداق قبل القبض أو وجد اليد دون الملك كملك المكاتب والمديون لا تجب فيه الزكاة كذا في السراج الوهاج.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی