resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: ضرورت مند عورت کو گھر کی خریداری کے لیے زکوۃ کی رقم دینے کا حکم (24885-No)

سوال: مفتی صاحب! میرا سوال یہ ہے کہ میں اپنی کزن کو کچھ پیسے گفٹ دینا چاہتی ہوں، کیونکہ ان کو گھر لینا ہے۔ وہ اپنا زیور بیچ رہی ہے تاکہ اس کے ذریعے گھر خریدے لیکن پیسے کم پڑ رہے ہیں۔ شوہر سے علیحدہ ہو چکی ہے، دو بچے ہیں۔ سونے کے علاوہ آمدن کا کوئی ذریعہ نہیں ہے، بس صرف سونا ہے جسے بیچ کر وہ فلیٹ خریدے گی۔ کیا میں اسے تحفہ کہہ کر زکوۃ کی رقم دے سکتی ہوں؟

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں مذکورہ عورت کی ملکیت میں موجود سونا اگر ساڑھے سات تولے سے کم ہو اور اس کی ملکیت میں اس کے علاوہ چاندی، نقدی، مال تجارت یا ضرورت سے زائد سامان نہ ہو تو اسے زکوۃ دینا جائز ہے۔ زکوۃ کی رقم ہدیہ کے نام سے بھی دی جاسکتی ہے۔
لیکن اگر اس عورت کی ملکیت میں موجود سونا ساڑھے سات تولہ ہو یا اس سے زیادہ ہو تو اسے زکوۃ کی رقم دینا جائز نہیں ہے، البتہ اگر وہ عورت یہ سونا بیچ دے اور اس کی قیمت کے عوض فلیٹ خرید لے اور رقم کم ہونے کی صورت میں وہ مقروض ہوجائے تو ایسی صورت میں اسے زکوۃ کی رقم دینا جائز ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دلائل:

الھندیة: (189/1، ط: دار الفكر)
لا يجوز دفع الزكاة إلى من يملك نصابا أي مال كان دنانير أو دراهم أو سوائم أو عروضا للتجارة أو لغير التجارة فاضلا عن حاجته في جميع السنة هكذا في الزاهدي

البحر الرائق: (260/2، ط: دار الکتاب الاسلامی)
وفي الفتاوى الظهيرية: والدفع إلى من عليه الدين أولى من الدفع إلى الفقير.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat