resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: مہمان کے لئے اپنی طاقت سے زیادہ تکلف نہ کرنا، حدیث کی تحقیق(1023-No)

سوال: کل ہم نے جمعہ کی نماز میں امام صاحب سے یہ حدیث سنی ہے کہ "کوئی شخص اپنی طاقت سے زیادہ مہمان کے لیے تکلف نہ کرے"، آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

جواب: جی ہاں ! اس مضمون کی روایات کتب احادیث میں ملتی ہیں، ان میں سے ’’صحیح ‘‘روایت ذیل میں ذکرکی جاتی ہیں:
ترجمہ:شفیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ ہم حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، آپ نے گھر میں جو تیار تھا، وہی منگوایا اور فرمایا:اگر رسول اللہ ﷺ نے ہمیں مہمان کی خاطر(کھانے میں) تکلف کرنے سے منع نہ فرمایاہوتا تو میں تمہارے لیےضرور تکلف کرتا۔(المعجم الأوسط للطبراني ،حديث نمبر: 5935 )

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المعجم الأوسط للطبراني: (رقم الحدیث: 5935، 104/6، ط: دار الحرمین)

عن شقيق بن سلمة قال: دخلنا على سلمان، فدعا بما كان في البيت، وقال: لولا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم: «نهانا عن التكلف للضيف لتكلفت لكم»
وهذا الحديث أخرجه الحاكم في’’مستدركه‘‘ (4 /136) (7146) وقال: هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه وله شاهد بمثل هذا الإسناد وواقفه الذهبي
وأورده الهيثمي في ’’مجمع الزوائد‘‘(8/ 179)( 13626)وقال: رواه أحمد، والطبراني في الكبير والأوسط بأسانيد، وأحد أسانيد الكبير رجاله رجال الصحيح. ورواه البزار بنحوه عن أبي وائل، ولم يشك.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

mehman ky liye takaluf na karna, afflication /takaluf for guests

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees