سوال:
۱) کیا تجدید ایمان کے لیے گواہوں کا ہونا لازم ہے، جبکہ کلمہ كفر اکیلے میں بولا ہو؟ ۲) کیا تجدید اسلام اور تجدید ایمان ایک ہی چیز ہے؟ ۳) اگر وہ اپنے کفر سے توبہ نہ کرے، صرف کلمہ دوبارہ پڑھ لے، ليكن دل ميں اس کفر سے نفرت اور بیزاری ہو تو کیا ایسی صورت میں تجدید ایمان کرتے ہی انسان دائرہ اسلام میں داخل ہو جاتا ہے؟
جواب: ۱) سوال میں ذکر کرده صورت میں چونکہ کلمہ کفر تنہائی میں کہا گیا تھا، لہذا اس صورت میں تجدید ایمان پر گواہ قائم کرنا ضروری نہیں ہے۔
۲) تجدید ایمان اور تجدید اسلام دونوں لفظوں کے معنی "دوباره نئے سرے سے اسلام میں داخل ہونا" ہے، لہذا ان میں کوئی فرق نہیں ہے۔
۳) واضح رہے کہ کلمہ کفر بولنے سے مسلمان دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے، دوبارہ اسلام میں داخل ہونے کے لیے اس شخص پر تجدید ایمان کے ساتھ اس کفریہ بات یا باطل مذہب (اگر کوئی اور مذہب اختیار کیا ہو) سے براءت کا اظہار بھی ضروری ہے۔ نیز اگر کفریہ بات کہنے والا مرد شادی شدہ ہو اور تجدید ایمان کے بعد اگر وہ باہمی رضامندی سے بیوی کے ساتھ رہنا چاہتا ہو تو نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا لازم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فتح القدير: (باب أحكام المرتدين، 70/6، ط: دار الفكر)
وكيفية توبته أن يتبرأ عن الأديان كلها سوى الإسلام؛ لأنه لا دين له، ولو تبرأ عما انتقل إليه كفاه لحصول المقصود.
(ولو تبرأ عما انتقل إليه كفاه لحصول المقصود) وفي شرح الطحاوي: سئل أبو يوسف عن الرجل كيف يسلم؟ فقال: يقول أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله، ويقر بما جاء به من عند الله، ويتبرأ من الدين الذي انتحله، وإن شهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله وقال: ولم أدخل في هذا الدين قط وأنا بريء منه: أي من الدين الذي ارتد إليه فهي توبة انتهى.
رد المحتار: (228/4، ط: دار الفكر)
ثم اعلم أنه يؤخذ من مسألة العيسوي أن من كان كفره بإنكار أمر ضروري كحرمة الخمر مثلا أنه لا بد من تبرئه مما كان يعتقده لأنه كان يقر بالشهادتين معه فلا بد من تبرئه
منه كما صرح به الشافعية وهو ظاهر.
الدر المختار: (194/3، ط: دار الفكر)
(وارتداد أحدهما) أي الزوجين (فسخ) فلا ينقص عددا (عاجل) بلا قضاء (فللموطوءة) ولو حكما (كل مهرها) لتأكده به (ولغيرها نصفه) لو مسمى أو المتعة (لو) (ارتد) وعليه نفقة العدة (ولا شيء من المهر والنفقة سوى السكنى) (به يفتى).
وأفتى مشايخ بلخ بعدم الفرقة بردتها زجرا وتيسيرا لا سيما التي تقع في المكفر ثم تنكر، قال في النهر: والإفتاء بهذا أولى من الإفتاء بما في النوادر .
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی